
اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی ائی نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر ائی کہ احتجاج ملتوی کر دیں،میں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ رکھا تھا،یہ ڈیمانڈ وہ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انھوں نے نہیں کی،
انہوں نے کہا کہ مذاکرات چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتہ چل گیا کہ یہ سیریس نہیں تھے،یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے،ہائی کورٹ نے کل ضمانت منظور کی حکومت کے پاس سنہری موقع تھاکہ مجھے رہا کر دیتے۔واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے انگیج کر کے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے،یہ بھی واضح ہو گیا کہ اصل طاقت جس کے پاس ہے اسی نے یہ سب کیا،یہ سب کچھ یہ بتانے کے لیے کیا گیا کہ وہ جو چاہیں کریں وہ قانون سے بالاتر ہیں
عمران خان نے مزید کہا کہ میں جیل میں ہوں اور مجھ پر کیسز پر کیسز بنائے جا رہے ہیں،ہائی کورٹ ضمانت منظور کرتی ہے اور یہاں پہلے سے طے ہو جاتا ہے کہ رہائی نہیں دینی، چھبیس ویں ائینی ترمیم مکمل نافذ ہو گئی تو کہیں سے ریلیف نہیں ملے گا،بانی پی ٹی آئی
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس زندہ قوم کی طرح احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں چوبیس نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ریکارڈ احتجاج ہوگا۔ ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چکا ہے،احتجاج بھی ہوگا مذاکرات بھی چلتے رہیں گے،اب واضح ہو چکا ہے کہ مجھے 24 نومبر سے پہلے رہا نہیں کریں گے،ہم ان کی کیا بات مانیں مذاکرات ہوں گے تو بات اگے چلے گی،اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے، مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں نام نہیں بتا سکتا،ہمارے چارٹر اف ڈیمانڈ میں سب گرفتار لوگوں کی رہائی ہے،سارے مین کیسز میں میری ضمانت ہو چکی ہے،یہ جو مذاکرات تھے اس میں سنجیدگی نظر نہیں ائی،