
اسلام آباد ۔۔۔ صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا ۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کو پولیس پر حملہ کرنے ، آئس استعمال کرنے اور رکھنے کے شرمناک اور جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطیع اللّٰہ جان ایک مخصوص طرز فکر کے حامل سینئیر اور پیشہ ور صحافی ھیں۔ بے خوف آدمی ھیں ، دبنا ان کی سرشت نہیں ، اپنی بات کہہ کر ہی رھتے ہیں۔۔اپنے نقطۂِ نظر کو ثابت کرنے کیلئے وہ متعدد بار حد بھی کراس کر لیتے ھیں، سو ان سے بہت سے ایشوز پراختلاف زیادہ اور اتفاق کم ہوتا ہے۔
سعد رفیق کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند روز قبل مطیع اللہ جان نے سوشل میڈیا پرمیری ایک پوسٹ کے حوالہ سے مجھ پر الزام عائد کیا۔ میں نے مناسب الفاظ میں ردعمل دیا، انہوں نے بھی سلیقے سے جواب دیا، میں نے فون کر کے اپنے موقف کی وضاحت کی جو کہ انہوں نے قبول کرلی۔
سعد رفیق نے کہا کہ اگر مطیع اللہ پر فیک نیوز کا الزام ہے تو مقدمہ بھی اسی الزام کے تابع درج کیا جاتا، لیکن عمران حکومت میں رانا ثنا اللّٰہ خان کے ساتھ ہونے والی زیادتی نہ دہرائی جائے۔
حکومت کو مشورہ ۔۔۔
سعد رفیق نے اپنی حکومت کو مشورہ دیا کہ آپ پروفیشنل صحافیوں سے نہیں لڑ سکتے، ایسا نہ کریں اس میں سے خجالت کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ پکڑ دھکڑ کی بجائے ان سے دلائل کے ساتھ اختلاف کریں، پیشہ ور صحافی جیسا بھی ہوگا اختلافی بات ضرور سنے گا۔۔ ان پر قائم مقدمہ واپس لیکر رہا کیا جائے
رانا ثنا اللہ کا رد عمل
ادھر ن لیگ کے ایک اور سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی مطیع اللہ کی گرفتاری پر سخت رد عمل دے دیا ۔۔
ماضی میں منشیات کا جھوٹا مقدمہ بھگتنے والے رانا ثناء اللہ نے صحافی مطیع اللہ جان پر جھوٹے مقدمے پر ردعمل میں کہا کہ ایف آئی آر من گھڑت سٹوری ہے میں سمجھتا ہوں آئی جی اسلام آباد کو جواب دینا چاہیے ان کی فورس ہے میرٹ پر اس کا فیصلہ ہونا چاہیے اور میرٹ یہی ہے کہ جن لوگوں نے یہ فرضی سٹوری بنائی ہے ان کو سزا ملنی چاہیے اور جس کے لئے بنائی گئی ہے اس کو رہائی ملنی چاہیے۔۔۔۔