
لاہتہ افراد کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا اقدام ۔۔۔
پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر معامعلہ حل کرنے کا مشورہ دے دیا
وزارت داخلہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے رپورٹ بھی مانگ لی
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی
جسٹس جمال مندول خیل نے ریمارکس دیئے ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں، یہ کیس انتہائی اہم ہے۔ مسئلہ کا حل پارلیمنٹ نے کرنا ہے
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا حکومت لاپتہ افراد کا معاملہ حتمی طور پر حل کرنا چاہتی ہے، جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا معاملہ بیان بازی سے حل نہیں ہوگا،۔۔ قوم اور عدالت پارلیمنٹرین کیطرف دیکھ رہی ہے،
حسٹس حسن اظہر نے پوچھا کیا مسنگ پرسن کمیشن کے پاس ڈیٹا ہے کس نے ان افراد کو لاپتہ کیا، اس کیس میں عدالت کا آرڈر بھی مسنگ ہوگیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے لاپتہ افراد واپس آنے پر کہتے ہیں شمالی علاقہ جات آرام کیلئے گئے تھے،
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بازیابی کے بعد وہ افراد کسی عدالتی فورم پر بیان کیلئے پیش نہیں ہوئے، واپس آنے والوں میں کوئی تو کھڑا ہو۔کیونکہ کچھ کیسز ریاست کو برباد اور بدنام بھی کرتے ہیں۔
دوران سماعت وکیل اعتراز احسن نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کوئی شہری لاپتہ نہیں ہوگا
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا لاپتہ افراد کا حل یہ ہے اسٹیک ہولڈرز سر جوڑ کے بیٹھیں۔غور کریں کہ مسئلہ کیوں پیدا ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ خود کو سپریم ثابت کرے۔
اس کے بعد عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل وزارت داخلہ او دیگر فریقین کو نوٹس کیے اورلاپتہ افراد پر تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں