
اسلام آباد ۔۔۔ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر علمائے کرام نے وفاقی وزرا کے ہمراہ طویل پریس کانفرنس کی ۔ اس موقعہ پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملات کافی حد تک حل کرنے کی کوشش کی گی۔ مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک رہنا چاہیے۔ مدارس کو اکھاڑہ نہ بنایا جائے۔ ایچ ایم سی مدارس کی بی ایس ڈگری کو ریکیکنائز کرے۔۔
پریس کانفرنس کے دوران مفتی کریم خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے مدارس کی توہین کی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو معافی مانگی چاہیے۔ حکومت اس بار مولانا فضل الرحمان سے بلیک میل نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہا کہ مولا فضل الرحمان مدارس کے نمائندے نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان سیاسی نمائندے ہیں۔ حکومت کی ار ای کو ایکٹ میں شامل کریں۔ صدر مملکت کا شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے بل پر دستخط نہیں کیے۔
علامہ جواد حسین نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت نے مدراس بنانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ہماری کوئی مالی معاونت نہیں کی گئی۔ دہشتگردی کی لہر میں دہشت گردی کو مدارس سے جوڑ دیا گیا۔ دہشتگردی کو روکنے کے لیے مدارسِ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔ مدارس کو کنٹرول کرنے کے پالیسیاں بنائی گئی۔ ماضی میں مدارس کے اکاؤنٹ بند کرکے حکومت نے مطالبہ کیا کہ آپ ثابت کریں کہ آپ دہشت گرد نہیں ۔ دوہزار انیس کے معاہدے سے بننے والے بورڈ کی ڈگریاں حکومت نہیں مانتی
انہوں نے کہا کہ ہم علماء اور مدارس کے تصادم نہیں چاہتے۔ مدارس اگر تعاون نہیں کرسکتے تو تصادم بھی نہیں کرتے۔ مولانا فضل الرحمن مدارس سے محاذ ارائ نہ کریں
مولانا فضل الرحمن مخالفت رائے کا بھی احترام کریں۔ مولانا فضل الرحمن سے حکومت مذاکرات کرے۔ ڈی جی ڈائیریکریٹ ریجلس ایجوکیشن کا کام نہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرے۔ مدارس سے گزارش ہے کہ مدارسِ کو تجارت، دہشتگردی اور سیاست سے دور رکھیں
مفتی عبد الرحمن کا کہنا تھا کہ مدارس کو سیاست سے دور رکھا جائے، ووٹوں کے لیے مدارس کو کیوں استمال کیا جارہا ہے۔ 18600 مدارس کو نہ چھیڑا جائے
وفاقی وزیر تعلیم عطا تارڈ کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے تمام مکاتب فکر کی نمائندگی یہاں موجود ہے، مولانا فضل الرحمان ہمارے لئے قابل احترام ہیں، ان کی بھی تجاویز سنیں گے، اس مسئلہ کا ایسا حل چاہتے ہیں جو سب کو قابل قبول ہو، ملک میں امن و امان کے حوالے سے معاملات کے لئے بھی ہم نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، دہشت گردی کا مقابلہ اور اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اشد ضروری ہے، اس حوالے سے ایک الگ نشست کا انعقاد کیا جائے گا،