
اسلام آباد میں مقامی کالج میں کشمیر جنت نظیر پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کی افتتاحی تقریب سے وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیر امیر مقام نے خطاب کیا ۔ انہوں نے تقریب میں شرکت کرنے پروالوں اور حریت رہنماوں کا شکریہ ادا کیا۔ شرکا نے مرحوم حریت رہنما نذیر احمد شال کو خراج عقیدت پیش کیا ۔۔۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ میرے علاقے کے پہاڑوں اور کمشیر کے پہاڑوں میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ میں یہاں سٹالز کر دورہ کر کے مجھے محسوس ہوا کہ میں کالام کے اپنے گھر میں موجود ہوں۔۔ کشمیر کلچر کو اجاگر کرنے پر میں سیکرٹری تعلیم اور ان کی پوری ٹیم کا شکر گزار ہوں
انہوں نے کہا کہ ہمم تو کتابوں پر پڑھتے آ رہے ہیں لیکن آج کے پروگرام میں شرکت کر کے کشمیر کا احساس زیادہ بہتر انداد میں پتا لگا ۔ کشمیر کی تاریخی دیکھیں تو پاکستان بننے سے قبل کشمیر پاکستانی بن گئے تھے۔ کشمیریوں نے بھارت کے ظلم و جبر کے باوجود وہ پاکستانی ہیں۔ 96 ہراز کشمیر نے اپنی جان کے نذرانے پیش کر دیے ہیں۔ کشمیر قوم نے جتنی قربانیاں دی ہیں اور کسی نے نہیں دی
وزیر امور کشمیر نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو 370 اور 35 اے اپنے آئیں میں لکھے ہوئے آرٹیکل خود ختم کر دیے۔ مودی کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود وہ آج بھی ناکام ہے۔ ہم کشمیر کے کاز کو زندہ رکھنے کے لئے اہم دن مناتے ہیں۔ کشمیر کا کاز نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر زندہ رکھیں گے۔ دنیا ہیومین رائٹس کی بات تو کرتی ہے مگر کشمیر کے ساتھ ظلم و زیادتی پر آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں
امیر مقام نے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں بجلی تین روپے اور گندم 20 روپے کلو ہے۔۔ کشمیریوں کی قربانیاں دیکھ کر میں کہتا ہوں ان کو یہ بھی بالکل فری ہونا چائے۔ کشمیر بے لوث اور بغیر تنخواہ کے سپاہیوں کے طرح قربانیاں دے رہے ہیں ۔پاکستان اور کشمیر ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔۔۔ میں وزارت تعلیم کو کشمیر کے حوالے جاندار تقریب منعقد کرنے پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں