
راولپنڈی ۔۔۔ارسلان نواز
احتساب عدالت نے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔۔ جج ناصر جاوید رانا نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ پانی پی ٹی ائی کو نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت 14 سال سزا سنائی جاتی ہے۔ بانی پی ٹی ائی کو 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ مزید قید کاٹنا ہوگی۔
فیصلے کے مطابق بشری بی بی کو بانی پی ٹی آئی کی معاونت ،مدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر سات سال قید اور پانچ لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بشری بی بی کو مزید تین ماہ قید کاٹنا ہوگی، بشری بی بی کو بھی نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت سزا سنائی جاتی ہے۔ سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو بشری بی بی کو تحویل میں لینے کا حکم دیا جاتا ہے فیصلہ
فیصلے میں کہا گیا کہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی اور یونیورسٹی وفاقی حکومت کی تحویل میں دیئے جانے کا حکم دیا جاتا ہے ۔
عدالت نے کہا ہے کہ وکلا صفائی پراسیکوشن کے گواہوں اور شواہد کا دفاع نہیں کرسکے ۔پراسیکوشن کا کیس زیادہ تر دستاویزی شواہد پر مبنی تھا۔ پراسیکوشن نے کامیابی سے دونوں ملزمان کے خلاف اپنا کیس ثابت کیا۔ پراسیکوشن نے مستند اور معتبر شواہد پیش کیئے ۔ کیس کے تفتیشی افیسر پر طویل ترین جرح ہوئی ۔وکلا صفائی پراسیکوشن کے کیس کا دفاع کرنے میں ناکام رہے ۔ کیس کے نتیجہ پر پہنچنے کے بعد دوران ٹرائل بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی جانب سے دائر کردہ بریت کی درخواستیں بھی خارج کی جاتی ہیں ۔
فیصلہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10-اے کے تحت سزا سنائی گی۔ بانی پی ٹی آئی پر جرم ثابت ہوتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کرپشن میں ملوث پائے گے۔جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت پر بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔ بشری بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے