
رپورٹ ۔۔۔ مقصود منتظر
آزاد کشمیرمیں ایک اُستاد پانی کی کمی کو دور کرنے اور بارش کے پانی کو بچانے کیلئے ایک ایسےایڈیا پر کام کررہا ہے جس کو چند دنوں میں ہی بڑی پذیرائی حاصل ہوگئی ہے ۔
جنگلات اور ماحول کو بچانے کے ساتھ ساتھ پانی کی قلت کو دور کرنے کیلئے ٹیچرعثمان کا یہ گیم چینجر آئیڈیا سب کو بھاگیا اور تیزی سے ان کی مہم میں لوگ خود جڑے جارہے ہیں ۔
ٹیچر عثمان نے ون مین آرمی کے تحت آزاد خطے میں دس ہزار پانی چُوس تالاب بنوانے کا ہدف رکھا ہے۔ اگر چہ یہ ان کی اکیلی کی مہم تھی تاہم اب ہر ماحول دوست انسان اس میں بھرپور حصہ ڈال رہا ہے۔۔
ٹیچرعثمان کے مطابق یہ تالاب بارش کے پانی کو ذخیرہ کرکے زیرِزمین پانی ری چارج کریں گے۔ اس مہم میں اب تک وہ 150 تالاب بنا چُکے ہیں جبکہ اس مہم کی بدولت مختلف مقامات پر لوگوں نے از خود بھی 200 سو سے زائد تالاب بنائے ہیں ۔ یوں جو ماحول کو بہتر بنانے کیلئ
ے اکیلا نکلا تھا ۔۔ اب قافلہ بن چکا ہے ۔ عوام کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے ۔
اس مثالی مہم کے دوران ٹیچر عثمان ایک تالاب کو بنانے پر 6000 روپے بھی دیتا ہے ۔۔ عثمان اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کررہے ہیں ۔ ان کا یہ پیغام ہے کہ اگر کوئی بھائی خود اپنی زمین میں ایسا تالاب بناتا ہے تو اُس کو ہماری طرف سے 6000 روپے دئیے جائیں گے ۔
انہوں نے پانی چوس تالاب بنانے کی کچھ شرائط بھی رکھی ہیں ۔۔
تالاب کا سائز کم از کم 15 فٹ لمبا ،6 فٹ چوڑا اور 2 فٹ گہرا ہو
تالاب ایسی جگہ ہو جہاں بارش کا پانی جمع ہوتا ہو
تالاب بنا کراُسے ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی تالاب کو کنکریٹ کیا جائے گا
جب تالاب بن جائے گا تو مجھے ویڈیو بھیجی جائے گی پھر پیسے ادا ہوں گے
اگر تالاب آبادی کے اندر ہے تو آپ بچوں کی حفاظت کے لئیے اس کناروں پہ باڑ لگوائیں ۔ ہم نے پہلے مرحلے میں تالاب بنانے ہیں بعد میں اس کے گرد درخت لگانے ہیں لیکن درخت لگانے کے لئیے ابھی وقت لگے گا ۔
جنگلات کے اندر تالاب ہم نے بڑے اور گہرے بنوانے ہیں
یہ مہم ابھی پورے آزاد کشمیر کے لئیے ہے بعد میں اسے پورے پاکستان میں پھیلایا جائے گا ۔
عثمان کو اب تک اس مہم کے دوران تقریبا 13 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا ہے لیکن انہیں پیسے سے زیادہ ماحول ، جنگلات اور پانی کی فکر ہے۔۔ ان کا یہ اقدام نہ صرف مثالی ہے بلکہ قابل تقلید بھی ہے کیونکہ گلوبل وارمنگ کے اس دور میں جہاں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے وہیں جنگلات بھی کم ہورہے ہیں ۔ ایسے میں ماحول دوست لوگوں کو آگے آکر اس مہم میں مزید جان ڈالنا ہوگی ۔۔