
ارسلان سدوزئی ۔۔۔۔۔۔۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفظ خوراک میں آج جہاں گندم ، گنا اور دیگر اجناس کے حوالے سے سیر حاصل گفتگوہوئی ہے وہیں کچھ ایسے ایشو ز بھی زیر بحث آئے ہیں جن کے بارے میں عام پاکستانی تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں
کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خوراک و تحفظ کے حکام نے بتایا کہ گوادر میں گدھوں کا سلاٹر ہاؤس بنایا گیا ہے اور اس سے پیداوار بھی شروع ہو گئی ہے۔چین کے ساتھ گدھے کی کھال اور ہڈیوں سے متعلق معاہدہ ہوا ہے، گودار میں چینی کمپنی یہ کام کرے گی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پوچھا کہ زندہ گدھوں کو چین ایکسپورٹ کیوں نہیں کرتے، جس پر حکام نے بتایا کہ زندہ گدھوں کی ایکسپورٹ مشکل کام ہے، ملک کے دوسرے حصوں میں بھی گدھوں کے سلاٹر ہاوس کیلئے درخواستیں آرہی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ نئی چینی کمپنیوں سے گدھوں کے سلاٹر ہاوس سے متعلق بات چیت چل رہی ہے۔
رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ پاکستان میں گدھوں کا استعمال کم ہو رہا ہے، لوڈر رکشوں نے جگہ لے لی ہے، اچھی نسل کے گدھوں کی بریڈنگ ہونی چاہیے۔