
رپورٹ ۔۔ ابن کریم
خطہ کشمیر پر قدرت بہت ہی مہربان ہے ۔ جنت نظیر وادی جہاں اپنی دلکشی اور خوبصورتی میں بے مثال اور باکمال ہے وہیں اس کی موٹی میں سونے سے زیادہ قیمتی جڑی بوٹی چھپی ہے۔ کشمیر کی دھرتی کے سینے میں نہ جانے کیا کیا ہیرے چھپے ہیں ۔ گچھی بھی ایک قیمتی اور نایاب بوٹی ہے جو دیگر علاقوں میں کم ہی پائی جاتی ہے۔یوں گھچی کشمیر کے چپے چپے میں پائی جاتی ہے تاہم آزاد کشمیر کی بات کریں تو وادی لیپہ میں یہ قیمتی قدرتی دولت بکثرت پائی جاتی ہے تاہم اس کو ڈھونڈنے میں محنت لگتی ہے ۔
گچھی، جسے انگلش میں Morel Mushroom کہا جاتا ہے، ایک قیمتی اور نایاب قسم کی جنگلی کھمبی ہے جو قدرتی طور پر کشمیر کے پہاڑی علاقوں، بالخصوص وادی لیپہ میں بکثرت پائی جاتی ہے۔ اس کا سیزن مارچ سے شروع ہوتا ہے اور یہ برف پگھلنے کے بعد نم اور نیم گرم علاقوں میں خود بخود اگتی ہے۔ اپنی منفرد ساخت، لذیذ ذائقے اور طبی فوائد کی بنا پر گچھی کو دنیا بھر میں انتہائی قیمتی اور نایاب سمجھا جاتا ہے۔
گچھی کوئی عام کھمبی نہیں بلکہ یہ مخصوص موسمی اور ماحولیاتی حالات میں ہی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے اگنے کے لیے نمی، پہاڑی مٹی، اور مناسب درجہ حرارت ضروری ہوتا ہے۔ مارچ سے مئی کے دوران جب برف پگھلتی ہے اور زمین میں نمی برقرار رہتی ہے، تو گچھی مختلف جنگلاتی علاقوں، درختوں کے سائے میں، گیلے پتھروں اور خشک پتوں کے نیچے نکلتی ہے۔ یہ اکثر دیودار اور چیڑ کے جنگلات میں زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے۔
گچھی اپنی نایابیت اور لذیذ ذائقے کی وجہ سے بہت زیادہ مہنگی فروخت ہوتی ہے۔ اس کی قیمت دھاگے میں پروئی ہوئی سونے کی مانند سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ عالمی مارکیٹ میں انتہائی مہنگے داموں بکتی ہے۔
مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 15,000 سے 30,000 روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 100 سے 500 ڈالر فی کلو تک ہوتی ہے، خاص طور پر یورپ اور امریکہ میں اس کی بہت مانگ ہے۔ اس کی زیادہ قیمت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اسے مصنوعی طور پر اگایا نہیں جا سکتا بلکہ یہ صرف قدرتی طور پر ہی پیدا ہوتی ہے اور اس کی تلاش بھی ایک محنت طلب کام