
وقار حیدر
سات فروری کی شام نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب چین کے صوبہ حے لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں منعقد ہوئی۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشین ونٹر گیمز کا افتتاح کیا ۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہاربن چین میں برف کے شہر کے طور پر جانا جاتا ہے اور چین میں جدید سرمائی کھیلوں کا مرکزبھی ہے۔ ہاربن میں آکر ہمیں صحیح معنوں میں محسوس ہوا ہے کہ برف ہی قیمتی اثاثہ ہے۔ برف کی ثقافت اور معیشت اب ہاربن شہر کی اعلی معیار کی ترقی کی نئی قوت اور محرکات کا نیا پہلو بن کر سامنے آئی ہے ۔
چینی صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوان نےچین کے صوبہ حے لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں نویں ایشین ونٹر گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیےآئے ہوئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری
سمیت برونائی دارالسلام کے سلطان ، کرغزستان کے صدر، تھائی لینڈ کی وزیراعظم سمیت دیگر بین الاقوامی شخصیات کا استقبال بھی کیا۔
نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ہاربین انٹرنیشنل ایکسپو اینڈ اسپورٹس سینٹر میں ہوا۔ افتتاحی تقریب کے شاندار مظاہرے نے دنیا کو چینی ثقافت کی خوبصورتی اور ایشیا کے مشترکہ مستقبل کی طرف بڑھنے کی طاقت کا احساس دلایا۔ ونٹر گیمز 7 سے 14 فروری 2025 تک ہاربن میں منعقد ہو رہی ہیں ،
اس ایشیائی سرمائی کھیلوں کا مرکزی تھیم“ برف کا ا یک خواب، ایشیا کا ایک دل” ہے، جو ایشیائی عوام کی امن، ترقی اور دوستی کے مشترکہ خواہشات اور کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔ 8 تاریخ کو، ایشیائی سرمائی کھیلوں کے برفانی مقابلوں کا مکمل آغاز ہوا، اور ایشیائی ممالک کے کھلاڑی میدان میں اپنے خوابوں کا پیچھا کر رہے ہیں
آج یعنی 8 فروری کو ہونے والے مقابلوں میں چینی کھلاڑی لی فانگ ہوئی نےہاربن ایشین ونٹر گیمز کے لاف پائپ فری اسٹائل اسکیئنگ میں تیسرے راؤنڈ میں 95 اعشاریہ25 پوائنٹس کے اسکور کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، جو موجودہ ایشین ونٹر گیمز میں چینی اسپورٹس ٹیم کی جانب سے حاصل کیاگیا پہلا طلائی تمغہ ہے۔ ایک اور چینی کھلاڑی زانگ کہ شین نے دوسرے راؤنڈ میں 89 اعشاریہ 25 پوائنٹس کے اسکور کے ساتھ چاندی کا تمغہ جیتا۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ، ہاربن بھی ایشیائی سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شریک تھے، انھوں نے کہا کہ وہ چینی عوام کی بڑے پیمانے پر کھیلوں کے ایونٹس کے انعقاد کی پیشہ ورانہ صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں اور اس ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لیے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایشیائی سرمائی کھیل بیجنگ اولمپک سرمائی کھیلوں کے نتائج کا تسلسل ہیں۔ چین میں سرمائی کھیلوں کی ترقی حیرت انگیز ہے، اور اب 300 ملین سے زیادہ چینی باشندے سرمائی کھیلوں سے واقف ہیں اور ان میں حصہ لے رہے ہیں۔ اگر آپ اس تعداد کا موازنہ دنیا بھر میں تمام سرمائی کھیلوں کے شوقین افراد کی تعداد سے کریں، تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ 2022 بیجنگ اولمپک سرمائی کھیلوں سے پہلے اور بعد میں، عالمی سطح پر سرمائی کھیلوں کی ترقی کی صورت حال بالکل مختلف ہے۔ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیل بیجنگ اولمپک سرمائی کھیلوں کے اثرات کو جاری رکھ سکتے ہیں اور مستقل ترقی کی قوت فراہم کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ چینی عوام ان اعلیٰ درجے کے سرمائی کھیلوں کے کھلاڑیوں کا جوش و خروش سے استقبال کریں گے۔
موجودہ ایشیائی سرمائی کھیلوں میں ریکارڈ 34 ممالک اور خطوں کے 1200 سے زیادہ کھلاڑیوں نے حصہ لینے کے لیے اندراج کیا ہے۔مسٹر باخ نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ یہ چینی ناظرین کے لیے سرمائی کھیلوں کی ایک عظیم تقریب ہوگی، اور زیادہ ممالک اور خطوں کے کھلاڑیوں کو فائدہ پہنچائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاربن کی ترقی اور تیاریاں متاثر کن ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ یہ ایشیائی سرمائی کھیل لوگوں کی اعلیٰ توقعات سے بھی بڑھ کر ہوں گے۔ باخ نے زور دیا کہ چین نے سرمائی کھیلوں کو فروغ دینے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور ایشیائی سرمائی کھیلوں نے نہ صرف بیجنگ اولمپکس کی میراث کو جاری رکھا ہے بلکہ ایشیا میں سرمائی کھیلوں کی مقبولیت اور ترقی کو مزید بڑھایا ہے۔ اس ایشیائی کھیلوں میں بھوٹان، کمبوڈیا اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے پہلی بار شرکت کی ہے، جو اس خطے میں سرمائی کھیلوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔