
جسٹس عامرفاروق اورجسٹس اشتیاق ابراہیم سمیت دیگر چھ ججزاب عدالت عظمیٰ میں فرائض انجام دیں گے۔۔ جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اختر نے اجلاس کی کارروائی نہ روکنے پربائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے خط کا حوالہ دیا۔۔ دوسری جانب وکلاء نے ججز کی تقرریوں اور 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج بھی کیا ۔۔:
سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تقرری ۔۔ ججز کا خط کام آیا نہ ہی وکلاء کا احتجاج ۔۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا ڈھائی گھنٹے پرمحیط اجلاس میں بڑا فیصلہ کیا گیا ۔۔ جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کیلئے مزید نئے چھ ججز کے ناموں کی مںظوری دے دی۔
نئے ججزمیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ہاشم خان کاکڑاور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شفیع صدیقی کے نام شامل ہیں۔ جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہوراور پشاورہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد کے ناموں کی بھی مںظوری دیدی۔۔ اسی طرح جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کوقائم مقام جج سپریم کورٹ لگادیا گیا
اس سے پہلے جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اخترنے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔۔ دونوں ججز نے اجلاس کی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا۔۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے اس سلسلے میں لکھے گئے اپنے خط کا حوالہ دیا جبکہ جسٹس منیب اخترنے ان کے موقف کی تائید کی۔۔۔ جوڈیشل کمیشن میں اپوزیشن کی نمائندگی کرنے والے بیرسٹرگوہراورعلی ظفرنے بھی اجلاس چھوڑ کرباہر آگئے ۔۔ بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ آنے تک جوڈیشل کمیشن اجلاس موخرہوجانا چاہئے تھا۔
اس سے پہلے نئے ججز کی تقرریوں اور26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء نے احتجاج بھی کیا۔ احتجاجی وکلاء اورپولیس میں سرینا چوک پر جھڑپ بھی ہوئی۔۔ ریڈزون میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر وکلاء نے سرینا چوک بلاک کردی جبکہ سپریم کورٹ میں وکلاء کیلئے مختص دروازہ بھی بند کردیا گیا