
دنیا کے مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آج کا دن تھلیسمیا کے مرض میں مبتلا افراد کے نام کیا گیا ہے اسلام آباد میں قائم سندس فاونڈیشن زندگی کی جنگ لڑتے بے شمار بچوں کی امیدوں کا مرکز ہے۔
گلاب چہرے ستارہ آنکھیں اور کامیاب مستقبل کے خواب۔۔۔۔اسلام آباد میں واقع سندس فاونڈیشن کے یہ ننھے مکین تھیلسمیا میں مبتلا ہونے کے باعث زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ تھیلسمیا کا دن تھیلسمیا انٹرنیشنل فاونڈیشن کی جانب سے 1994 سے منایا جاتا ہے اس جان لیوا مرض میں جسم کے سرخ خلیے ضروت کے مطابق ہیموگلوبن بنانا بند کر دیتے ہیں۔ سندس فاونڈیشن کے یہ ستارے صحت مند بچوں کی طرح جینے کی خواہش رکھتے ہیں
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تھیلسمیا کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ دنیا بھر میں تیس کروڑ افراد اس مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں۔سندس فاؤنڈیشن کے صدر ائر مارشل ریٹائرڈ ڈاکٹر آفتاب حسین کے مطابق ہیاں ان بچوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے لیکن تھیلسمیا جیسے موروثی مرض میں مبتلا افراد کے لیے حکومت کی جانب سے فعال اقدامات کی ضرورت ہے
تھیلسمیا میں مبتلا بچوں کے والدین بھی تکلیف دہ مراحل کے باوجود آخری کوشش تک اپنے آنگن کے چراغ روشن رکھنا اور انکو تندرست دیکھنا چاہتے ہیں، تھیلیسیمیا کی عمومی طور پر تین اقسام ہیں جن میں مائنر،میجر اور انٹر میڈیا ہیں ۔
تھیلیسیمیا مائنر کیا ہے ؟
جو لوگ والدین میں سے ایک سے نارمل اور ایک سے ابنارمل جین حاصل کرتے ہیں،تو اس نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کو مائنر تھیلیسیمیا ہو سکتاہے ۔ماہرین کے مطابق بیماری کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ابنارمل جین اپنے بچے کو منتقل کرسکتے ہیں۔
تھیلیسیمیا انٹر میڈیا کیا ہے ؟
یہ تھیلیسیمیا کی ایسی قسم ہے جس میں ہیموگلوبن 7 سے G9 تک رہتی ہے ، تھیلیسیمیا میجر کے مقابلے میں مریض کو خون لگوانے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ تاہم اس سے بچے کی زندگی میں پیچدگیاں ضرور پیدا ہو سکتی ہیں ۔
تھیلیسیمیا میجر کیا ہے ؟
تھیلیسیمیا میجر کے حوالے سے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سب سے خطرناک بیماری تصور کی جاتی ہے ۔اس مرض میں مبتلا
ابتدائی طور پر کیا وجوہات بنتی ہیں؟
یہ بیماری والدین سے جینز کے ذریعے بچوں میں منتقل ہوتی ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ اگر ماں باپ میں سے کسی ایک کو تھیلیسیمیا مائنر ہو، تو بچے کو بھی تھیلیسیمیا مائنر ہی ہوگا۔ اگر والدہ اور والد کو تھیلیسیمیا مائنر ہو تو بچے کو تھیلیسیمیا میجر ہوگا۔ اس لیے ضروری بات یہ ہے کہ اگر خاندان کے اندر شادی ہونے جا رہی ہو، تو لڑکا لڑکی دونوں کے ٹیسٹ کرائے جائیں،تاکہ بروقت بیماری کا سد باب کیا جا سکے ۔