
اسلام آباد ۔۔۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، مجھے اس پر شدید تحفظات ہیں۔ موجودہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کی مینجمنٹ کا نتیجہ ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں،
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کی تقرری میں پہلے بھی پارلیمنٹ کا کردار تھا، اب دوبارہ شامل کیا گیا ہے، ہم آئینی عدالت کے قیام کے حامی تھے، لیکن آئینی بینچ بننا بھی برا آغاز نہیں۔ آئینی بینچ کو کام کرنے دیا جائے تو بہتر نتائج برآمد ہوں گے،مدارس کی رجسٹریشن پر حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی،وفاق اور صوبے اپنی ذمہ داریاں بغیر دباؤ کے پوری کریں،وفاق جو قانون سازی کرے، صوبے بھی اسی کے مطابق عمل کریں،
فضل الرحمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے،الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی کا کردار ادا کیا،سکندر سلطان راجہ سے آئندہ منصفانہ الیکشن کی امید رکھنا حماقت ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہو جانا چاہیے تاکہ شفاف انتخابات ممکن ہوں
انہوں نے کہا آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی اداروں سے ملاقات، تاریخ کا منفرد واقعہ ہے،لگتا ہے بہترین معیشت کا تعلق عدل و انصاف سے جوڑا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کو ہمارے عدل و انصاف کے نظام پر تحفظات ہیں،