
اسلام آباد۔۔۔
سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سولر پینل سکینڈل زیر بحث آیا۔ کنوینر کمیٹی محسن عزیز نے کہا ایف بی آر نے سولر پینل سکینڈل پر تفصیلات فراہم کی ہیں ۔بینک الفلاح بتائے کتنی کمپنیوں نے کتنا سولر امپورٹ کیا،
بینک الفلاح حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس نامزد کرہ کمپنیوں میں سے 5 کے اکاونتس ہیں، جن میں برائٹ سٹار، مون لائٹ، اسد اللہ انٹر پرائزز کمپنیاں شامل ہیں،ایس ایچ ٹریڈرز اور سمارٹ امپیکٹ کمپنیاں بھی شامل ہیں، ان پانچ کمپنیوں میں سے کسی نے سولر امپورٹ کی ٹرانزیکشن نہیں کی،
محسن عزیز نے کہا ان کمپنیوں نے سولر کے علاوہ اور کون سی امپورٹ کی ہے، اس پر حکام نے بتایا برائٹ سٹار نے سولر کے علاوہ کچھ دیگر چیزوں کی امپورٹ کی۔ ایف بی آر حکام نے پوچھا برائٹ سٹار کا صرف سولر کا کا کاروبار تھا تو پھر اتنی دیگر امپورٹ کیسے ہوابرائٹ سٹار نے 27 ارب روپے کا بینک الفلاح کے ساتھ کاروبار کیا، پانچ سالوں میں برائٹ سٹار نے بینک میں 1.5 ارب روپے کا کیش ڈیپازٹ کیا،سولر کی امپورٹ میں ہم نے 80 مشکوک کمپنیوں کو شارٹ لیا،80 میں سے 63 کمپنیاں اوور انوائسنگ میں ملوث نکلیں، 63 کمپنیوں کی سولر امپورٹ کیلئے 69 ارب کی ٹرانزیکشن مشکوک تھیں، اوور انوائسنگ کے خلاف ہم نے 13 ایف آئی آرز درج کرائی ہیں۔
ایف بی آر نے سولر کی امپورٹ میں ایک ڈمی کمپنی کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف کیا ۔ حکام نے کہا کمپنی نے مالک نے کاغذات میں خود کو تنخواہ دار ظاہر کیا تھا۔ تنخواہ دار نے 2 ارب 29 کروڑ روپے کی سولر کی امپورٹ کیں، اس ڈمی کمپنی نے سولر کی 2 ارب 58 کروڑ سے زائد کی فروخت ظاہر کی،کمپنیوں نے سولر امپورٹ کیلئے 117 ارب روپے باہر بھیجے، سولر امپورٹ میں 54 ارب روپے کی اوور انوائسنگ پکڑی گئی ہے،
کمیٹی چیئرمین نے کہا سولر سکینڈل پر اسٹیٹ بینک سے جو معلومات چاہئیں وہ نہیں مل رہیں، اس پر سٹیٹ بینک حکام نے کہا ہم کمیٹی کے خط کے بعد تفصیلی معلومات جمع کر رہے ہیں ہم سولر امپورٹ پر تمام ڈیٹا اکٹھا کرکے کمیٹی کے سامنے رکھیں گے،
سولر امپورٹ سکینڈل میں کئی لوگوں کے شناختی کارڈز غلط استعمال ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے ۔ ایف بی آر حکام نے بتایا ایک شخص نے عسکری بینک میں ایک کروڑ 40 لاکھ کا ڈیپازٹ کیا، اس شخص نے تحقیقات میں اس رقم کے ڈیپازٹ سے انکار کر دیا،ایک اور شخص سے تحقیقات ہوئیں اس نے کہا زندگی میں اتنی بڑی رقم نہیں دیکھی، ایسے کئی لوگ ہیں جن کے شناختی کارڈ غلط استعمال ہوئے،برائٹ سٹار نے 6 ارب روپے کے سولر خریدے اور کہا کہ 85 ارب کے بیچے، برائٹ سٹار کمپنی نے سولر امپورٹ کے نام پر مکمل فراڈ کیا، سکینڈل میں ملوث برائٹ سٹار ایک جعلی اور بوگس کمپنی تھی،
سولر کی امپورٹ میں رقم کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کا انکشاف کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ ایف بی آر حکام نے کہا سولر چائنہ سے امپورٹ ہوئے لیکن رقم دس دیگر ممالک میں بھیجی گئی،دیگر ممالک میں 18 ارب روپے سے زائد رقم بھیجی گئی تھی، چائنہ کی بجائے دیگر ممالک کو پیمنٹ بھیجنا غیر قانونی ہے،
کنوینر نے کہا ایک بار آئل امپورٹ کی ٹرازیکشن ایران کے ذریعے کی گئی تھی،آئل امپورٹ پر تھرڈ کنٹری ٹرانزیکشن پکڑی گئی تھی،دو گھنٹوں میں بینک کے مینجر اور دیگر ملوث لوگ فارغ ہوگئے تھے،
نمائندہ فیصل بینک نے کہا برائٹ سٹار اور مون لائٹ نے ہمارے ساتھ 6 ٹرانزیکشن کیں،برائٹ سٹار کی ہمارے ساتھ 185 ملین کی 4 ٹرانزیکشن ہوئیں، کمپنی کی جانب سے یہ کیش ڈیپازٹ تھا، کمپنی کی ٹرانزیکشن کے خلاف ہم نے ایس ٹی آر بھی بھیجا تھا،مون لائٹ نے ہمارے ساتھ 49 ملین کی 2 ٹرانزیکشن کیں، اس کمپنی نے چائنہ سے سامان منگوایا اور رقم چائنہ ہی گئی،
سکینڈل میں ملوث کمپنی سمارٹ امپیکٹ کی مالیت صرف 2 ہزار روپے نکلی۔ دو ہزار مالیت کی کمپنی نے بینک میں ایک ارب 54 کروڑ سے زائد کا کیش ڈیپازٹ کرا دیا۔ کمپنی نے مجموعی طور پر بینک میں 3 ارب 39 کروڑ 31 لاکھ روپے کا ڈیپازٹ کرایا۔ یہ پتا کرائیں کہ سمارٹ امپیکٹ کے ساتھ کس بینک نے کام کیا، سینیٹر محسن عزیز کے سوال پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ اس کمپنی کے ساتھ حبیب میٹرو پولیٹن بینک نے کام کیا ہے،
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں حبیب میٹرو پولیٹن بینک والوں کو بلائیں گے،