
رپورٹ ۔۔۔ وقار حیدر
9ویں ایشین ونٹر گیمز 7 سے 14 فروری 2025 تک چین کے شہر ہاربن میں منعقد ہوئیں۔ یہ تقریب ایشیا کے بہترین سرمائی کھلاڑیوں کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم ثابت ہوئی، جہاں 34 ممالک کے تقریبا 1200 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا ۔ مختلف ممالک کے کھلاڑیوں نے برف اور برفانی میدانوں میں اپنی مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ ہاربن شہر کی برفیلی میزبانی بے مثال رہی اور برف زاروں کی خوبصورتی بھی دل موہ لینے والی تھی
اس سال کے ایشین ونٹر گیمز میں کل 64 گولڈ میڈلز تقسیم کیے گئے۔ چینی وفد نے اپنی غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 85 تمغے حاصل کیے، جن میں 32 سونے، 27 چاندی، اور 26 کانسی کے تمغے شامل تھے۔ چین نے نہ صرف گولڈ میڈلز کی تعداد میں بلکہ مجموعی تمغوں کے اعتبار سے بھی پہلی پوزیشن حاصل کی، جو ایشیائی سرمائی کھیلوں کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
دوسرے ممالک میں جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جنوبی کوریا نے 16 گولڈ میڈلز ، 15 چاندی اور 14 کانسی کے تمٖغوں کیساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی ، جبکہ جاپان نے بھی 10 سونے، 12 چاندی اور 15 کانسی کے تمغے حاصل کیے اور مجموعی طور پر تیسری پوزیشن حاصل کی دیگر ممالک جیسے قازقستان، منگولیا، اور ایران نے بھی کچھ تمغے اپنے نام کیے۔
7 فروری کو ہونے والی افتتاحی تقریب نے ہاربن کے برفانی حسن کو اجاگر کیا۔ تقریب میں چینی ثقافت اور سرمائی موسم کے عناصر کو خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا۔ روایتی چینی موسیقی، رقص، اور روشنیوں کے شاندار مظاہرے نے تماشائیوں کو مسحور کر دیا۔ اس موقع پر چینی صدر نے بھی شرکت کی اور کھیلوں کے روحانی اقدار کو سراہا۔
14 فروری کو ہونے والی اختتامی تقریب میں کھیلوں کے شاندار لمحات کو دوبارہ یاد کیا گیا۔ اس تقریب میں کھلاڑیوں کی کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور اگلے ایشین ونٹر گیمز کے لیے خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ اختتامی تقریب میں ثقافتی پروگراموں کے ساتھ ساتھ آتش بازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا، جس نے ہاربن کی راتوں کو روشن کر دیا۔
سال 2029 میں اگلے ایشیائی سرمائی کھیلوں کے مقابلے سعودی عرب میں ہونگے۔ مملکت سعودی عرب کو اختتامی تقریب میں ایشین اولمپک کونسل (او سی اے) کا پرچم باضابطہ طور دے دیا گیا، یہ پرچم سعودی عرب کو 9 ویں ایشین ونٹر گیمز کے اختتامی تقریب کے موقع پر پیش کیا گیا، جو ہاربن انٹرنیشنل کانفرنس نمائش اور سپورٹس سینٹر میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں چینی پریمیر لی چیانگ، 45 ایشیائی ممالک کے عہدیداران اور نمائندے، اور کئی عالمی کھیلوں کی شخصیات موجود تھیں۔
سعودی اولمپک اور پیرالمپک کمیٹی کے صدر، اور کھیلوں کے لیے سعودی وفد کے سربراہ شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی بن فیصل نے ایشین اولمپک کونسل کے نائب صدر ٹموتھی فوک سے ایشین پرچم وصول کیا۔ اس طرح سعودی عرب مغربی ایشیا میں اس براعظمی کھیلی تقریب کی میزبانی کرنے والا پہلا ملک بن گیا۔
9ویں ایشین ونٹر گیمز نے نہ صرف کھیلوں کے معیار کو بلند کیا بلکہ ایشیا کے ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو بھی فروغ دیا۔ چین کی میزبانی اور کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی نے اس تقریب کو ایک یادگار واقعہ بنا دیا۔ ایشین ونٹر گیمز کا یہ باب ایشیا کے سرمائی کھیلوں کی تاریخ میں ایک سنہری باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔