
رپورٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مقصود منتظر
سیاسی طور پر پاکستان کی طرح مقبوضہ کشمیرمیں بھی چند خاندان ہی سیاہ و سفید مالک ہیں۔
شیخ خاندان سنہ 47 سے جموں و کشمیر میں سیاست کررہا ہے۔ اس خاندان مین پہلی بار شیخ محمد عبداللہ نے سیاست میں قدم رکھا۔ پھر اس کا بیٹا فاروق عبداللہ کئی بار وزیر اعلی بنا اور پھر شیخ عبداللہ کا پوتا اور فاروق عبداللہ کا بیٹا بھی وزیر اعلیٰ رہا ۔ یوں شیخ خاندان کی تین نسلوں نے اب تک مقبوضہ کشمیر میں اپنا سیاسی سفر جاری رکھا جو اب بھی جاری ہے،
کشمیر میں سیاسی بالا دستی قائم کرنے والا دوسرا بڑا خاندان مفتی فیملی ہے جس کے بانی مفتی محمد سعید تھے جنہوں نے نہ صرف جموں کشمیر بلکہ بھارت میں بھی سیاسی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ وہ وزیر اعلیٰ رہنے کے علاوہ مرکزی وزیر بھی بنے۔
مفتی سعید اس سے دنیا سے رخصت ہوئے تو اس کی بیٹی محبوبہ مفتی سیاسی جانشین بنیں ۔ محبوبہ مفتی بھی سیاست میں اپنا نام منوا چکی ہے۔ وہ بھی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہ چکی ہیں ۔
پانچ اگست 2019 کے بعد جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال میں بڑی تبدیلی آئی ۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وہاں کی سیاسی پارٹیاں اور سیاسی رہنما بھی زیر عتاب آئے۔ بھارت میں بر سر اقتدار جماعت بی جے پی نے جموں کشمیر کو سیاسی طور پر فتح کرنے کیلئے نہ صرف ریاست کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا بلکہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا ووٹ بینک توڑنے کیلئے جموں ڈویژن میں وادی کشمیر سے زیادہ انتخابی حلقے بنائے ۔چونکہ نریندرا مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی آج تک کشمیر میں اپنا پاوں کشمیر میں جما نہ سکی ۔ اب کشمیر پر راج کرنے کیلئے بڑی سیاسی جماعتوں میں بھی کئی دھڑے نکالے۔
بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات اپنی جگہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے سختیوں اور مشکلات کے باوجود ہار نہیں مانی ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی خاموش نہیں ۔ انہوں نے سیاسی میدان میں نئے چہرے اتارے جن میں التجا مفتی یا التجا جاوید سب سے نمایاں
ہیں۔
التجا مفتی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ کافی سیاسی سوج بوجھ رکھتی ہیں۔ نوجوان التجا 5 اگست کے ظالمانہ اقدام کے بعد اس وقت منظر عام پر آئیں ان کی والدہ سمیت دیگر سیاسی رہنماوں کو گرفتار کرکے زیر حراست رکھاگیا ۔ اس مشکل اور کٹھن وقت میں وہ کشمیریوں کی آواز بنیں اور انہوں نے بھارتی میڈیا میں کشمیریوں کے موقف کی بھرپور ترجمانی کی کوشش کی۔
التجا مفتی آج کل کشمیر میں لوک سبھا الیکشن کیلئے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی یعنی پی ڈی پی کی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔ یعنی شیخ خاندان کے بعد مفتی خاندان کی سیاست بھی تیسری نسل میں منتقل ہوچکی ہے ۔ اور اب اس خاندان کا چہرہ التجا ہے۔
ضلع اسلام آباد اننت ناگ سے تعلق رکھنے والی التجا مفتی اگر چہ اپنی والدہ اور نانا مفتی سعید کے برعکس سوچ کی حامل ہیں تاہم سیاست وہ اپنے پیش رو کے مطابق ہی کررہی ہیں ۔
سیاسی مبصرین کے مطابق التجا کی سیاست میں انٹری کو مجبوری کہیں یا موروثیت ۔۔ بہر حال کشمیریوں کے پاس اس کے علاوہ فی الحال کوئی اور چوائس نہیں ہے کیونکہ اس وقت بی جے پی کشمیر پر اپنا راج تھوپنا چاہتی ہے ایسے میں لوگ مقامی سیاسی جماعتوں کو ہی ترجیح دیں گے ،اسی لیے التجا جہاں جاتی ہیں لوگ اس کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں ، خواتین میں التجا خاصی مقبول ہورہی ہے ، بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیاست میں عورت کاڑ بھی ہے ۔