

گوشت کو سمجھیئے پھر ذائقہ سمجھ آئے گا۔ ہر گوشت ہر ڈش کے لیے نہیں ہوتا۔ اگر شوربے والا سالن بنانا ہے تو ایسا گوشت منتخب کیجیئے جس میں ہڈی ہو۔ جیسا کہ پُٹھ یا پھر گردن کا گوشت۔ ہڈی میں رس ہوتی ہے جو شوربے میں شامل ہوکر اُسے مطلوبہ ذائقہ بخشتی ہے۔
عوام کی اکثریت ران پر ٹوٹ ٹوٹ مرتی ہے حالانکہ ران کا گوشت بلکل پُھکلا اور روکھا ہوتا ہے۔ اس کا واحد استعمال قیمے کی حد تک ہے۔ اگر حلیم یا نہاری بنانا مقصود ہو تو پھر بونگ کا گوشت لانا ہوگا۔ بونگ پائے سے ملحقہ حصہ ہے اسلئے اِس میں پائے والی لیس دار رس کے اثرات ہوتے ہیں۔ جب آپ حلیم کو گھوٹتے ہیں تو حلیم کی لیس جو چمچہ چھوڑنے سے انکار کر دے۔۔۔۔وہ بونگ کی اسی لیس کا مرہون منت ہوتا ہے۔ بونگ کی بوٹی کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اگر یہ فل گل جائے تو بھی ٹوٹتی نہیں، اپنی شکل برقرار رکھتی ہے، اسکی یہی خاصیت اسے نہاری کے لئے موزوں بناتی ہے۔ نہاری کی بوٹی بلکل گلی ہوئی مگر ثابت ہوتی ہے۔
اگر سبزی جیسا کہ بھنڈی یا کریلے وغیرہ میں ڈال کر پکانا مقصود ہو تو پھر چانپ بہترین چوائس ہے۔ کھڑی کھڑی سبزی میں چانپ کی ڈنڈیاں سماں باندھ دیتی ہیں۔ نیز چانپ کے ساتھ مناسب مقدار میں چربی اٹیچ ہوتی ہے جو سبزی کے روکھے پن کو ٹینڈرنیس عطا کرتی ہے۔
گوشت پلاؤ کیلئے ایسا گوشت کا انتخاب کیجئے جس کے ساتھ کچھ چربی بھی لگی ہو۔