
اسلام آباد ۔۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ہے ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تحریری معروضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں ۔ بار نے کہا ہے کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، ۔۔ وکیل حامد خان کے دبنگ دلائل ۔ کہا جمہوریت میں ملٹری کورٹس کا کوئی تصور نہیں۔ ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں ہے۔۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے جو جرائم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوں اس میں اپیل ڈیپارٹمنٹ کے سامنے ہی ہوتی ہے۔۔۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ بار کی تحریری معروضات جمع کرا دیں جن میں کہا گیا کہ اصولی طور پر عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، آرمی ایکٹ کی شقیں عدالتی تشریحات میں آئینی قرار پا چکیں ۔ان شقوں کو اب کالعدم نہیں قرار دیاجا سکتا، سپریم کورٹ بار نے ہمیشہ آئینی اقدار کیلئے جدوجہد کی، بار کا ماننا ہے کہ سکیورٹی، امن اور لااینڈآرڈر بھی بنیادی آئینی اقدار ہیں،تمام آئینی و قانونی اقدامات دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہونے چاہییں
سماعت کے آغاز پر لاہور بار کے وکیل حامد خان نے دلائل دیئے۔ موقف اپنایا جمہوریت میں ملٹری کورٹس کا کوئی تصور نہیں۔ ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں ہے۔ ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لیے جاتے ہیں۔۔۔اکیس ترمیم میں عبوری ملٹری کورٹس بنائی گئی۔ ترمیم میں جنگی حالات کے الفاظ کا استعمال ہوا۔ سپریم کورٹ کے 2009 فیصلہ نے مارشل لاء اور 2015 کے فیصلے میں ملٹری کورٹس کا راستہ ختم کردیا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے مارشل لاء کے اقدام کی توثیق میں عدلیہ کا بھی کردار ہے
جسٹس جمارل مندوخیل نے پوچھا مرکزی سوال یہ ہے کہ کیا سویلین کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں، اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترمیم آجائے تو آپکا موقف کیا ہوگا۔ حامد خان نے کہا ملٹری کورٹ کا دائرہ اختیار سویلینز کا ٹرائل ہے ہی نہیں، ۔ جو کیس بنے ہیں اس میں کہیں بھی ممنوع جگہوں کا ذکر نہیں ہے، کوئی نوٹیفکیشن نہیں کہ لاہور کور کمانڈر ہاؤس ممنوع جگہ ہے،اس سے پہلے کہیں کوئی تصویر موجود نہیں تھی کہ جناح ہاؤس ہے، اب انہیں یاد آ گیا کہ جناح ہاؤس ہے،
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے سیکریٹ ایکٹ صرف آرمی کیلئے نہیں ہے یہ پاکستان کیلئے ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 18 سے 20 لوگوں کی لسٹ دی جنہیں لاہور سے گرفتار کیا گیا،جسٹس مندوخیل نے کہا جو جرائم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوں اس میں اپیل ڈیپارٹمنٹ کے سامنے ہی ہوتی ہے عام عدالتوں کے سامنے اپیل نہیں ہو سکتی۔۔
دلائل کے دوران حامد خان نے تلہ سازش کیس، پنڈی سازش کیس ، احمدیہ ہنگاموں کا بھی حوالہ دیا ۔۔ بعد میں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔۔ حامد خان اگلی سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔