
تحریر: شیخ عبدالماجد

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں جب کہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ درحقیقت، کشمیر کو ایک وسیع جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں عوام کو مکمل طور پر قابو میں رکھنے کے لئے بلا روک ٹوک کے ظالمانہ اور جابرانہ حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ عوام کو بندوق کی نالی پر یرغمال بنا دیا گیا ہے اور ہر طرف خوف کا ماحول طاری ہے۔ کشمیر میں کوئی بھی دل کھول کر بات کرنے یا اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی ہمت نہیں جڑ پاتا ہے کیونکہ ہر مخالف آواز کو یا تو زبردستی خاموش کروا دیا جاتا ہے یا پھر انہیں ایسے ںدترین قوانین میں پھنسا دیا جاتا ہے جن سے خلاصی پانا ناممکن ہوتا ہے۔
کشمیریوں کے لئے اظہارِ رائے کا حق ختم کردیا گیا ہے۔ بھارت سوشل میڈیا پر سخت سنسرشپ نافذ کرچکا ہے تاکہ کشمیری عوام کے خلاف ہونے والے مظالم منظرِ عام پر نہ آسکیں۔ ذرا سی بھی مزاحمت یا سچ بولنے کی کوشش کرنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جو بھی بھارتی ریاستی جبر پر تنقید کرتا ہے اسے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین جیسے یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کردیا جاتا ہے۔ ان قوانین کے تحت کسی کو بھی بغیر کسی ثبوت کے برس ہا برس جیل میں رکھا جاتا ہے اور ان کے والدین و دیگر عزیز و اقارب کو ذہنی اور جسمانی عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کشمیر میں بھارت نے جو ظلم و بربریت کا بازار لگایا ہوا ہے وہ صحیح معنوں میں دنیا کے سامنے نہیں آپا رہا ہے۔
اس کے علاوہ، بھارت نے کشمیریوں کے بیرونِ ملک جانے پر بھی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ہزاروں کشمیریوں کے پاسپورٹ ضبط کر لئے گئے ہیں اور انہیں باہر جانے سے روکا جارہا ہے۔ اگر کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہوجائے تو انہیں نیا پاسپورٹ حاصل کرنے سے محروم کردیا جاتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اگر کشمیری آزاد دنیا میں جاکر ان پر ڈھائے گئے انسانیت سوز مظالم کی داستانیں سنائیں گے تو بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوجائے گا۔ بھارتی حکومت کو خوف ہے کہ کشمیری اپنی مظلومیت کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے اور اس کا اثر ان کے بین الاقوامی تعلقات پر براہِ راست پڑے گا۔ اسی لئے صحافیوں، طلبہ، وکلاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے پاسپورٹ یا منسوخ کئے جاتے ہیں یا جاری ہی نہیں کئے جاتے ہیں تاکہ وہ بیرونِ ملک جاکر سچ بیان نہ کر پائیں۔
جناب امیت شاہ صاحب، اگر واقعی کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں تو بھارت کو اس کا عملی مظاہرہ کرنا چاہیے۔ پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ کم از کم دو چار لاکھ فوجیوں کو کشمیر سے نکالا جائے تاکہ دنیا جان پائے کہ کشمیر میں واقعی امن قائم ہوچکا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں اپنی فوجی موجودگی کم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جیسے ہی فوج ہٹائی جائے گی کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے اور بھارت کے ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات کے خلاف نہ ختم ہونے والے احتجاج شروع ہوں گے۔ اسی لئے، وہاں دس لاکھ سے زائد بھارتی افواج تعینات ہیں جو کشمیری عوام کو کچلنے کے لئے بے دریغ طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ امیت شاہ اور بھارتی حکومت اگر واقعی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں سب نارمل ہے تو سوشل میڈیا پر عائد تمام پابندیاں ختم کرکے اور غیرجانبدار بین الاقوامی مبصرین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے کر اپنے دعوے کو ثابت کریں۔ بصورت دیگر، ان کے تمام بیانات محض دنیا کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر آج بھی شدید فوجی جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ظلم و استبداد کا شکار ہے اور بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمت اور جدوجہد ختم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔
شاہ صاحب، اگر واقعی سب کچھ معمول پر ہے تو انٹرنیٹ کو آزاد کردیا جائے۔ بھارت سرکار کو میڈیا پر سے تمام پابندیاں ختم کرنی چاہئیں اور لوگوں کو آزادی سے بولنے کا حق دے دیا جائے تو بھارتی حکومت کے تمام دعوے چند ہی دنوں میں جھوٹے ثابت ہوجائیں گے۔ وہاں کے فوجی حکام کے کارنامے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ظلم و بربریت کے وہ مناظر جو عام طور پر دنیا سے چھپائے جاتے ہیں سب کچھ سامنے آجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کبھی بھی کشمیر میں مکمل طور پر آزاد میڈیا کو کام کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ امیت شاہ اور بھارتی حکومت کے دیگر رہنما کشمیر کے متعلق مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کے بیانات کا مقصد صرف دنیا کو گمراہ کرنا اور بھارتی عوام کو یہ باور کرانا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہوچکا ہے۔ مگر اصل صورتحال یہ ہے کہ وہاں کے عوام آج بھی شدید مشکلات اور جبر کے شکار ہیں۔ ان کے بنیادی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں ان کی آواز زبردستی دبائی جارہی ہے اور انہیں اپنی سرزمین پر ہی قیدی بنا کر رکھا جارہا ہے۔ مگر بھارت جتنا بھی ظلم کرلے کشمیری عوام کی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ ایک دن بھارت کو اپنی جارحیت کا حساب دینا ہوگا اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت کا حق دینا پڑے گا۔ بھارتی حکمران حقیقت اور فریب کو پہچانیں۔ یہی ان کے مفاد میں ہے کہ وہ کل کے بجائے آج ہی کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کا ایفاء کرے۔
نوٹ۔۔۔۔ راقم شیخ عبدالماجد کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ہیں