
مسلم انسٹیٹیوٹ، یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ اور ادارہ فروغِ قومی زبان کے باہمی تعاون سے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس "مولانا رومیؒ و حضرت سلطان باھوؒ – انسان دوستی، امن و محبت اور رواداری کے پیامبر” کا افتتاحی سیشن منعقد ہوا۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا، جس کے بعد مولانا رومی اور حضرت سلطان باھو کی زندگی اور تعلیمات پر مبنی ڈاکیومنٹری پیش کی گئی۔
افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اولیاء کرام اور صوفیاء کی تعلیمات ہمیں محبت، رواداری اور امن کا درس دیتی ہیں، اور یہی تعلیمات آج کے دور میں معاشرتی انتشار اور عدم برداشت کے خاتمے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم صوفیاء کے روحانی پیغام پر عمل نہ بھی کر سکیں تو کم از کم ان کے سماجی پیغام کو ضرور اپنانا چاہیے تاکہ
ہماری گفتگو، رویے اور زبان میں بہتری آسکے۔
سابق وزیراعظم و چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، چیئرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی، سپیکر آزاد جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر، پاکستان میں ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوگلو، آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف، اور ڈی جی ادارہ فروغ قومی زبان پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر سمیت ملک بھر کی جامعات اور مختلف سفارتی نمائندوں نے سیشن سے خطاب کیا۔ مقررین نے اس امر پر زور دیا کہ دنیا کے وہی معاشرے ترقی کر رہے ہیں جو اپنی اصل، بنیاد اور فکری ورثے کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان صوفیاء کی سرزمین ہے اور صوفی ازم کی تعلیمات کو اپناتے ہوئے نہ صرف ملک میں برداشت، ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ پاکستان کا سافٹ امیج عالمی سطح پر بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبہ جات،سیاست، مذہب، عدلیہ، تعلیم و تحقیق اور ثقافت—اگر ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کریں تو ملک میں ترقی اور بقاء کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں افغانستان، ایران، ترکیہ، تاجکستان، ازبکستان، انڈونیشیا، آذربائیجان اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک سے آنے والے نمائندے مولانا رومی اور حضرت سلطان باھو کی تعلیمات پر اظہار خیال کریں گے۔ کانفرنس کے شیڈول میں 30 سے زائد سیشنز، صوفیانہ مشاعرہ، ثقافتی و روحانی موسیقی اور علمی نشستیں شامل ہیں۔ افتتاحی سیشن کے اختتام پر تمام معزز مہمانانِ گرامی کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں، جبکہ غیر ملکی شرکاء کے لیے مترجم کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔ تین روزہ کانفرنس 24 اپریل تک جاری رہے گی ۔۔