
تحریر ۔۔۔: محمد شہباز
27فروری 2019 کی صبح جنرل آصف غفور روسٹرکے سامنے بڑی تمکنت کیساتھ کھڑے تھے اور ملکی اور غیر ملکی صحافیوں سے پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کا ہال ٹمٹماتی روشنیوں کی جھرمٹ میں کچھا کچھچ بھرا تھا۔کیمروں کی بھرمار تھی اور فوکس فقط جنرل آصف غفور تھے۔چونکہ 26فروری کو بھارتی جہاز بالاکوٹ کے مقام پر درختوں پر پے لوڈ گرا کر بھاگ چکے تھے ۔جنرل آصف غفور کی زبان سے یہ الفاظ اداہونے کی دیر تھی کہ پاک فضائیہ کے شاہنیوں نے بھارت کے دو مگ طیارے مارگرائے اور ایک پائلٹ ابھی نندن گرفتار کیا گیا۔تو یوں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے پاکستان ہماری آنکھوں کے سامنے از سر معرض وجود میں آرہا ہے۔ابھی نندن کی آزاد کشمیر کے باسیوں کے ہاتھوں درگت کے بعد اس کی ناک اور منہ سے خون آلود ویڈیو ٹیلی ویژن سیکرنیوں پر نشر ہونے کیساتھ ہی پورے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی۔ایک دن قبل بالاکوٹ میں ایک کوے کو مارنے پر مودی کا غرور اور گھمنڈ زمین بوس ہوگیا اور اس کا چہرہ فق پڑھ چکا تھا۔اسی پژمردگی کے عالم میں ایک تقریب سے مودی نے یہ جملہ کہا۔کاش ہمارے پاس رافیل ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔
27فروری کی رسوائی کی دھول چھٹتے ہی مودی نے فرانس کی دیسالٹ کمپنی سے 36 رافیل طیارے مہنگے داموں خریدے،گوکہ آرڈر ایک سو سے زائد کا تھا ،مگر36 فوری طور پر خرید کر بھارتی فضائیہ میں شامل کیے گئے۔مودی کا غرور ساتوں آسمانوں کو چھو رہاتھا،کہ 2025 آگیا۔22اپریل کومقبوضہ وادی کشمیر کے بائی سرن پہلگام میں 26بھارتی سیاح فالس فلیگ آپریشن کی بھینٹ چڑھ گئے۔مودی نے الزام پاکستان پر لگادیا۔23اپریل کو مودی نے بھارتی ریاست بہار میں ایک انتخابی ریلی سے اپنے خطاب میں بڑی رعونت کیساتھ کہا کہ بھارتی سیاحوں کو مارنے میں ملوث لوگوں کو مٹی میں ملایا جائے گا۔پھر 06اور07 مئی کی درمیانی رات کو مودی کے بھارت نے آزاد کشمیر کے علاوہ پاکستان کے دل لاہور اور بہاولپور میں مدارس اور مساجد کو حملوں کو نشانہ بنایا۔جس کے نتیجے میں پانچ معصوم بچوں اور ایک خاتوں سمیت 31افراد شہیداور61دوسرے زخمی ہوگئے۔بھارت نے کمسن بچوں اور خواتین سمیت معصوم افراد کو نشانہ تو بنایا مگر صورتحال مودی کے سامنے ایک بھونچال کی مانند کھڑی تھی۔
06 اور07 مئی کی رات کو بھارت اپنے85 سے 90جہاز جن میں 36 رافیل بھی شامل تھے، فضاء میں بھیج کر پاک فضائیہ کو ہر حال میں تہس نہس کرنے کا تہیہ کرچکا تھا۔ مگر اس کائنات کے خالق و مالک کو کچھ اور ہی منظور تھا۔بھارت کے 85سے 90 جنگی جہا زوں کے مقابلے میں پاک فضائیہ نے اپنے صرف 47جنگی جہاز ہوا میں بھیج دیئے۔بھارتی ہوا بازوں نے بہت ہاتھ پیر مارنے کی کوشش کی کہ کسی طرح پاک فضائیہ کو مات دی جائے۔فضاء میں یہ لڑائی ایک گھنٹہ جاری رہی ،جو فضائی تاریخ کی طویل ترین جھڑپ قرار دی جارہی ہے۔البتہ صبح کی پھو پھوٹتے ہی مودی کی دنیا لٹ چکی تھی اور فرانسیسی کمپنی ڈیسالٹ کے شیئر دھڑا دھڑا عالمی مارکیٹ میں گررہے تھے۔پاک فضائیہ کے شاہین 03 رافیل ،ایک مگ اور ایک30 SUرات میں ہی گراچکے تھے۔
پنجاب کے شہر بھٹنڈہ میں رافیل طیارہ نہیں بلکہ مودی کی چیتا آگ میں جل رہی تھی۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں ویون پامپور ،پلوامہ،اکھنور اوربانہال میں بھارتی طیاروں سے اٹھتا دھواں اس بات کا اعلان تھا کہ بھارتی جنگی جہاز جن کو تہس نہس کرنے کی غرض سے آئے تھے،وہ فاتح بن کر اللہ تعالی کی کبریائی کا ڈنکا بجا لاچکے تھے۔پوری دنیا کا ذرائع ابلاغ اس بات کا اعلان کررہا تھا کہ مودی کا بھارت چاروں شانے چت ہوگیا۔ مودی کی رسوائی اس کے اتحادیوں سے نہیں دیکھی جارہی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب دونوں ممالک کو رک جانا چاہیے کیونکہ دونوں Win Win پوزیشن پر ہیں۔مگر مودی کو 2019 میں اس کااپنا ہی جملہ کاش ہمارے پاس رافیل ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی، نہ صرف پیچھا بلکہ بھارت کے غروراور گھمنڈ کے بت کوپاش پاش کرنے کا باعث بن چکا تھا۔مودی نے دوسر ے ہی دن پاکستان میں ناجائز امریکی اولاد اسرائیلی ساختہ ڈرونز کی بھر مار کردی،جنہیں ایک ایک کرکے مارگرایا گیا۔چشم فلک نے یہ نظارہ بھی پہلی بار دیکھا کہ عام پاکستانی اپنی لائسنز یافتہ بندوقوں سے بھارتی ڈرونز پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ جب یہ وار بھی خالی ہوگیا تو بھارت نے پاکستان کی فوجی تنصیبات پر حملے شروع کیے۔اس کے جواب میں مودی کیساتھ جو کچھ کیا گیا،اسے اب پوری دنیا کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں ضرور شامل کیا جائے گا۔دس مئی کی صبح نماز فجر کی ادائیگی کیساتھ ہی پاک افواج نے بھارت پر جوابی وار شروع کیااور چند گھنٹوں میں اس Mythیا افسانے کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کرڈالا کہ بھارت ناقابل تسخیر اور پاکستان اس کے سامنے ایک طفیلی ریاست ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر سے لیکر پورے بھارت میں26بھارتی فوجی تنصیبات کو نیست و نابود کیا گیا۔بھارت کا ڈیفنسS 400 سسٹم پاک فضائیہ نے سپر سونک میزائل حملوں سے ریزہ ریزہ کرڈالا۔جس کی مالیت دیڑھ ارب ڈالر تھی۔روسی ساختہ S 400کی تباہی کی دیر تھی کہ مودی نے ہاتھ کھڑے کردیئے ،وہ گھٹنوں پر آگیااور امریکی صدر ٹرمپ سے فوری طور پر جنگ بندی کی بھیک مانگی۔
پاک افواج کے اس تیر بہدف اور سریع الحرکت اقدام نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔جو ممالک کل تک پاکستان کو بظاہر کوئی اہمیت نہیں دے رہے تھے،وہ آج خود بھی انگشت بدندان ہیں۔دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ پاک فضائیہ کے شاہین مودی کے گھر گجرات کے بوج آئیر فلیڈ کو تباہ کررہے تھے اور بھارتی فضائیہ کے تمام جہاز پہلے ہی گروانڈ کیے جاچکے تھے،تاکہ بھارت اور خاصکر مودی کو مزید رسوائی سے بچایا جاسکے۔ایسا صرف ہالی ووڈ کی فلموں میں دیکھا جاسکتا ہے البتہ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے عملا کرکے دکھایا ہے۔پاک فضائیہ کے ائیر وائس مارشل اورنگ زیب احمد نے آپریشن بنیان مرصوص کی تکمیل کے بعد ڈی بریفینگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رافیل تو اچھے فائٹر طیارے ہیں البتہ اڑانے والوں کی تربیت میں کمی ہے۔ بلاشبہ پاک افواج نے ایک لیکر کھینچ لی ہے کہ اب بھارت کو اسی زبان میں جواب دیا جائے گا ،جو وہ سمجھتا ہے اور یہ ناگزیر بھی تھا۔کیونکہ بھارت جو سائز ،آبادی،افواج اور سامان حرب و ضرب میں پاکستان سے کئی گنا بڑا ملک ہے۔اب اپنی اوقات پر آگیا ہے۔جو نائب امریکی صدر جے ڈی وینس بھارت کی جارحیت سے صرف دو روز قبل یہ کہہ چکا تھا کہ پاک بھارت لڑائی میں امریکہ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے،وہ اپنے وزیر خارجہ مارکو روبیو کیساتھ مل کر پاک بھارت جنگ بندی کو یقینی بنانے اور بعض ذرائع کے مطابق فون پر مودی کی کلاس لے چکے تھے۔مودی جس کی پہنچان اس کے سوا کچھ اور نہیں ہے کہ وہ ہٹلر کا پیرو کار ہے۔جو دوسری عالمگیر جنگ کا باعث بنا،جس میں لاکھوں انسانوں کا خون بہایا گیا ہے اور بعدازاں ہٹلر نے30اپریل 1945میں خود ہی اپنے ہاتھوں اپنی جان لی ہے۔
مودی بھی اسی راستے پر گامزن اور خود بھارت کے اندر سے یہ آوازیں اب اٹھ رہی ہیں کہ مودی تیسری عالمگیر جنگ کراکے ہی رہے گا اور پھر ہٹلر کی طرح خود کو ہلاک کرے گا۔پاک افواج نے مودی کو جو چپیڑیں ماری ہیں ،ان کی گونج آج پورے بھارت میں سنائی دے رہی ہیں اور یہ ناگزیر بھی تھا۔کیونکہ مودی خود کو بھگوان قرار دینے لگا۔آج اس کی باڈی لینگویج اس کے الفاظ کا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔اس کی باڈی لینگویج اس کی چغلی کھاررہی تھی۔سونے پر سہاگہ جو مودی کل تک پاکستان کیساتھ مذاکرات تو دور کی بات آج ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا اعلان کررہے ہیں ۔جس پر بھارت میں نہ صرف وایلا بلکہ مودی کی مان بہن ایک کی جارہی ہے۔ مودی کا زوال شروع ہوچکا ہے اوراس کا جانا اب یقینی امرہے اور خود بی جے پی کے حلقوں میں اب مودی کو مرد بحران نہیں بلکہ مرد بیمار گردانا گیا ہے۔مودی کیساتھ ساتھ امیت شاہ،راجناتھ سنگھ اور اجیت ڈوول کا احتساب بھی ضروری ہے کیونکہ یہ پورا ٹولہ اس خطے کو ایٹمی جنگ میں دھکیلنے میں پیش پیش ہے۔اگر اس پورے ٹولے کی گردن زنی نہ کی گئی تو یہ دوسرا مودی ثابت ہوں گے۔بھارتی عوام کو بھی اب اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگی جنون بھڑکانے سے امن و استحکام اور خوشحالی نہیں بلکہ تباہی و بربادی ہوتی ہے۔بھارت کے تمام اداروں بشمول بھارتی عدلیہ،بھارتی افواج اور بیورو کریسی میں ہندوتوا نظریہ سرایت کرچکا ہے،جس کی اگر بیخ کنی نہ کی گئی تو آنے والی نسلوں کو بھی اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔بھارتی میڈیا جس نے پورے بھارت اور بھارتی عوام کو یرغمال بنارکھا ہے۔اب لگام کسنی ہے۔بھارتی میڈیاکسقدر بے لگام اور شتربے مہار کی مانند ہوچکا ہے کہ اس نے صرف ایک دن میں بھارتی عوام کو پورے پاکستان کو فتح کرنے کے خواب دکھائے۔
آج عا م بھارتی اور نسبتا بہتر ساکھ کے مالک بھارتی تجزیہ نگار اپنے ہی میڈیا کی لعنت و ملامت کررہے ہیں۔ سینئر بھارتی صحافی اور معروف ویب پورٹل دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن نے نریندر مودی کی قیادت میں کیے گئے آپریشن سندور کو غلط اندازوں پر مبنی ایک خطرناک حکمتِ عملی قرار دیا۔وردراجن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ پوسٹ میں آپریشن سندور پر تنقید کی اور واضح الفاظ میں کہا کہ مودی حکومت چاہے تو یہ تاثر دے کہ پاکستان امریکا کے پاس "ہمیں بچا” کی دہائی دیتا ہوا گیا یا یہ دعوی کرے کہ بھارت نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مودی نے ایک ایسا قدم اٹھایا جس کا نتیجہ ناپسندیدہ، مگر مکمل طور پر قابلِ پیش گوئی تھا۔انہوں نے بھارتی فضائیہ کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ سب پائلٹ واپس آ گئے، تو یہ اس بات کی ضمانت نہیں کہ سب طیارے بھی واپس آئے۔یہ جملہ پاکستان کے اس دعوے کو مزید تقویت دیتا ہے کہ اس نے بھارتی فضائیہ کے کئی طیارے مار گرائے۔ وردراجن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ان نقصانات کو تسلیم کرنے سے اس لیے گریزاں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے سیاسی سطح پر ان کے فیصلوں پر سوالات اٹھ سکتے ہیں اور عوامی رائے میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نقصانات کا اعتراف نہ کرنا دراصل یہ تسلیم کرنا ہے کہ یہ نقصانات معمولی نہیں تھے۔وردراجن نے دعوی کیا کہ آپریشن سندور کے بعد پاکستان کا موقف عالمی سطح پر دوبارہ سنجیدگی سے سنا جانے لگا ہے اور امریکا سمیت کئی ممالک نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی تنازع کے طور پر تسلیم کرلیا۔بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ممالک سفارتی، اقتصادی اور عسکری ذرائع کو متوازن طور پر استعمال کرتے ہیں، لیکن مودی حکومت نے صرف انتخابی فائدے کیلئے جنگی بیانیے پر انحصار کیا،او رمودی جانتے تھے کہ پاکستان کے خلاف مکمل جنگ ممکن نہیں، لیکن سیاسی فائدے کیلئے انہوں نے ایسا خطرناک راستہ اختیار کیا۔جبکہ بھارت کے سینئر دفاعی تجزیہ نگار پراوین سہانی نے 06اور07 مئی کی رات کو ہی بھارتی رافیل طیاروں کی تباہی کا بھانڈا پھوڑ کر پاک فضائیہ کی برتری کا اعتراف کیا تھا،جس پر مودی حکومت نے دی وائر کیساتھ ساتھ اس کے وی لاگ پر بھی پابندی لگائی تھی۔ یقینا اب مودی کو مر جانا چاہیے۔