
جنرل عاصم منیر سے قبل پاکستان میں جنرل ایوب خان فیلڈ مارشل کے عہدے پر رہ چکے ہیں، دنیا بھر میں فیلڈ مارشل کے رینک حاصل کرنے والے جرنیلوں کی تعداد چند سو ہے جن میں برطانیہ کے 141اور روس کے 64فیلڈ مارشل شامل ہیں۔
فیلڈ مارشل ایک فوجی عہدہ ہوتا ہے جو عام طور پر کسی ملک کی فوج میں سب سے اعلیٰ عہدہ مانا جاتا ہے۔ یہ عہدہ خصوصی طور پر جنگی حالات میں قائدانہ صلاحیتوں اور فوجی حکمت عملی میں ماہر ہونے والے افسران کو دیا جاتا ہے۔
متعدد ممالک میں گزشتہ 830سال سے رینک نافذ العمل ہے ، 1185ءمیں جنرل البیرک کلائمنٹ کو فرانس کے بادشاہ کنگ فلپ آگٹس نے دنیا کا پہلا فیلڈ مارشل بنایا تھا۔
1804 میں یہ عہدہ ختم کر دیا گیا تاہم پہلے فرانسیسی فرمانروا کے دور میں بحال ہوا جب نپولین اول نے خود کو فیلڈ مارشل قرار دیا۔ جوہان ٹیسر کلائس کو 1618ءمیں سلطنت روم کا فیلڈ مارشل بنایا گیا،یہ اعزازانہیں پروٹیسٹنٹ کے خلاف جاری رہنے والی تیس سالہ طویل جنگ کی قیادت پر دیا گیا۔
جرمنی میں یہ رینک 1631ءسے نافذ العمل رہا اور 1806ءسے 1945ءکے درمیان 100کے قریب جرنیلوں کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا گیا۔ جنرل ہنس جارج کو جرمنی کے پہلے فیلڈ مارشل تھے۔
سلطنت روس کے پہلے فیلڈ مارشل کونٹ فیڈر گولون تھے جنہیں یہ اعزاز 1700ءمیں ملا، برطانیہ میں یہ اعزاز لیفٹیننٹ جنرل ہملٹن کو 1736ءمیں دیا گیا
دوسری جنگ عظیم کے بعد فیلڈ مارشل رینک کی حیثیت محض نمائشی رہ گئی
پڑوسی ملک بھارت میں تین فیلڈ مارشل گزرے،جن میں جنرل سام ہرموسجی منیکشاہ ، جنرل مداپا کریپا،اوربھارتی فضائیہ کے افسر ارجن سنگھ سال 2015 میں طویل ترین گوریلا وار لڑنے والے سری لنکن آرمی چیف جنرل سارتھ فونیسکا کو فیلڈ مارشل کا رینک دیا گیا۔
کمال اتاترک جو جدید ترکی کے بانی ہیں وہ بھی فیلڈ مارشل رہے۔ امریکا میں یہ رینک کبھی کسی کو نہیں ملا کیونکہ وہاں وہ یہ رینک رائج نہیں۔ سعودی عرب کے سابق نائب وزیر دفاع پرنس خالد بن سلطان کو 1991ءمیں عراق، کویت جنگ کے دوران شاہ فہد نے فیلڈ مارشل کا رینک دیا۔