
ماضی میں اقوام متحدہ کے ماہرین کہہ چکے ہیں کے پلاسٹک کی زہریلی لہر سے انسانی حقوق کو شدید خطرہ ہے اور اسے ہر صورت روکنا ہو گا کیونکہ پلاسٹک کی آلودگی دنیا کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ماہرین کے مطابق حالیہ دہائیوں میں پلاسٹک کی پیداوار میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور آج دنیا ہر سال پلاسٹک کا 400 ملین ٹن کوڑا پیدا کر رہی ہے۔ماہرین کے مطابق ہم زہریلے مادوں کی اونچی لہر کی لپیٹ میں ہیں۔ پلاسٹک ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے اور یہ اپنا وجود قائم رہنے کے عرصہ میں کئی طرح سے انسانی حقوق کو منفی طور سے متاثر کرتا ہے۔”
ماہرین نے بتایا کہ کہ پلاسٹک اپنے وجود کے تمام عرصہ میں صحت مند ماحول، زندگی، صحت، خوراک، پانی اور اچھے معیار زندگی کے حقوق کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟
پلاسٹک کی پیداوار کے نتیجے میں خطرناک مادے خارج ہوتے ہیں اور اس کی تقریباً تمام تر پیداوار معدنی ایندھن کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ پلاسٹک میں بذات خود ایسے زہریلی کیمیائے مادے پائے جاتے ہیں جو انسانوں اور فطری ماحول کے لئے خطرہ بنتے ہیں۔ مزید برآں ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دیا جانے والا 85 فیصد پلاسٹک زمین میں دبا دیا جاتا ہے یا اسے ماحول میں کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے، علاوہ ازیں، پلاسٹک کو جلانے، اسے ری سائیکل کرنے اور دیگر "غلط اور گمراہ کن طریقے” اس خطرے کو اور بھی بڑھا دیتے ہیں اور پلاسٹک، اس کے باریک ذرات اور اس میں موجود خطرناک مادے ہماری خوراک، پینےکے پانی اور ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔
پسماندہ طبقات پلاسٹک سے متعلقہ آلودگی اور کچرے سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں؟
دنیا کو تشویش ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی کی زد میں رہنے کے باعث ماحولیاتی ناانصافی سے متاثرہ گروہوں کے بارے میں خاص پریشانی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو "قربانی دینے والے علاقوں” کے باسی ہیں۔ اس سے مراد ایسے رہائشی علاقے ہیں جو کھلی معدنی کانوں، پٹرول صاف کرنے والے کارخانوں، سٹیل کے پلانٹ اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کے قریب ہوتے ہیں۔ پلاسٹک کی آلودگی نے موسمیاتی تبدیلی کو بھی "تشویش ناک حد تک” بڑھا دیا ہے جبکہ عام طور پر اس نکتے کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کے ذرات گرین ہاؤس گیسوں کو ماحول سے ختم کرنے کے لئے سمندری ماحولی نظام کی اہلیت کو محدود کر دیتے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونے کے خدژے کے پیش نظر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بہت اہم قراردادیں منظور کی ہیں جن میں صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول پر انسانی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے اور انہیں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے اقدامات کی رفتار تیز کرنے اور ان کی رہنمائی کا ذریعہ ہونا چاہئیے۔اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کا اندازہ ہے کہ 2040 تک سمندری ماحولیاتی نظام میں شامل ہونے والے پلاسٹک کے کوڑے کی سالانہ مقدار 23 سے 37 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔
ہمیں پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اس کا مکمل خاتمہ کرنے، اس کا استعمال محدود کرنے، پلاسٹک کے وجود کے تمام عرصہ میں اس سے نمٹنے کے طریقے اختیار کرنے، اپنے اقدامات میں شفافیت لانے اور پلاسٹک سے پاک اشیا کی جانب منصفانہ منتقلی کی ضرورت ہے