
تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم ، سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سنادیا
اسلام آباد۔۔۔۔ روف بزمی
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کو دی گئی نشستیں کالعدم قرار دے دیں۔ بارہ رکنی بینچ نے سات ججز کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال ہوا۔ سنی اتحاد کونسل بھی نشستوں کی حقدار نہ رہی۔ مخصوص نشستوں کی نئی تقسیم الیکشن کمیشن کرے گا
مختصر فیصلے کے مطابق 12 جولائی 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے دیا گیا وہ فیصلہ منسوخ کر دیا گیا ہے جس کے تحت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دی گئی تھیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں رہی۔
فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے سنایا جبکہ ان کے ساتھ جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی بھی اکثریتی رائے میں شامل تھے۔
فیصلے کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے اپنی الگ آراء میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ پندرہ دن کے اندر 80 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی دوبارہ جانچ کرے۔ عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ بھی بحال کر دیا ہے جس میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی حقداری نہیں دی گئی تھی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے 39 مخصوص نشستوں تک نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور کیں اور کہا کہ وہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کریں گے۔
بارہ جولائی کا فیصلہ
بارہ جولائی 2024 میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جبکہ اگست 2024 میں الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ اس وقت سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف مخصوص نشستوں کی حق دار ہے۔
ابتدائی سماعتوں میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے 6 مئی 2025 کو درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خود کو بینچ سے علیحدہ کر لیا تھا۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے آج کی سماعت کے موقع پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔درخواست گزاروں کی جانب سےمخدوم علی خان نے متاثرہ خواتین کی طرف سے وکالت کرتے ہوئے دلائل دیے۔مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے بھی اپنی تحریری معروضات عدالت میں پیش کیں۔