
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس
تحریر: پیرزادہ مدثر

کہتے ہیں کہ جھوٹ کے پاﺅں نہیں ہوتے، جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے مزید دس جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ، نتیجتاًرسوائی جھوٹے کا مقدر بن جاتی ہے۔ آج کل کے جدید دور میں جب معلومات ، اطلاعات اورخبر رسانی کے انتہائی حیرت انگیز ذرائع میسر ہیں اور کسی معاملے کی تہہ تک پہنچنا اورحقیقت جاننا آسان بن چکا ہے ،کسی مذموم ارادے کے تحت بہتان اور الزام تراشی کاسہارا لینااپنی رسوائی و تباہی کاسامان خود کرنے کے متراد ف ہے۔
بھار ت کا بھی اس وقت یہی حال ہے ۔ جھوٹ اورالزام تراشی کی سیاست نے بالآخر اسے عالمی تنہائی کے ایک گہرے گڑھے میں دھکیل دیا ہے، جہاں جاتا ہے ، رسوائی اسکا مقدر بن جاتی ہے ۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورہ امریکہ اور صدر ٹرمپ کیساتھ تاریخی ملاقات کے جھٹکے سے وہ ابھی سنبھل بھی نہ پایا تھا کہ چین میں منعقدہ” شنگھائی تعاون تنظیم “اجلاس کا اعلامیہ اس پر بجلی بن کر گرا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا ذکر نہ پا کر سخت تلملا اٹھا اور ایک روٹھے ہوئے بچے کی طرح اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں بلوچستان میں بھارتی پراکسی وار کے حوالے سے ثبوت و شواہد کے ساتھ بات کی ۔ چناچہ اعلامیے میں بلوچستان کی بدامنی میں بھارتی ہاتھ ہونے کے بارے میں پاکستان کے تحفظات کا بھی ذکر کیاگیا ۔ قبل ازیں ایس سی اوکے قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس میں پاکستانی مشیر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے اپنے بھارتی ہم منصب اجیت ڈوول کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور بھارتی جھوٹ کا بخوبی پول کھول دیا۔ انہوں نے کہا کہ” بھارت اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کا عادی ہو چکا ہے، پاکستان کے پاس بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے دہشتگردوں کے ساتھ بھارتی روابط کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں“۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت کی لیکن ایک بھر پور جوابی وار سے عبرتناک شکست سے دوچار ہوا ۔ پاکستان کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی اسکی تمام کوششوں ناکام ہو گئیں، اس نے کانگریس کے رہنما ششی تھرور کی قیادت میں ایک وفد بیرون ممالک بھیجا جو ناکام واپس لوٹا ، اس ناکامی کا ششی تھرور نے ایک انٹرویو کے دوران خود اعتراف کیا۔
مسئلہ کشمیر اور فلسطین حل نہ ہوئے تو لوگ سڑکوں اور گلیوں میں جنگیں لڑیں گے
جھوٹ کو کارآمد بنانے کیلئے اس میں تھوڑا سا ہی سہی ، سچ تو ہونا چاہیے لیکن جب تمام تر بیانیہ ہی جھوٹ کا ایک پلندہ ہو تو یقین کون کرے گا۔ دہشت گردی کی بھارتی رام کہانیوں اوراسکے جھوٹ در جھوٹ سے اب عالمی برادری تنگ آچکی ہے کونکہ اس کے پاس ثبوت ہیں نہ شواہد ،یہ سب کچھ اگر ہیں تو پاکستان کے پاس ہیں۔ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت کلبھوشن جادھو ہے ، پاکستان کئی مرتبہ شواہد کے ساتھ بھارتی تحریب کاری کے بارے میں ڈوزیئر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورموں پر پیش کر چکا ہے ۔
بھارتی دہشت گردی صرف مقبوضہ جموں وکشمیر اور پاکستان تک محدو د نہیں ہے بلکہ اس نے عالمی سطح پر اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں۔کینیڈا میں خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے بہیمانہ قتل اور امریکہ میں سکھ رہنما گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کی ساز ش نے مودی حکومت کا بھیانک چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ان دونوں واقعات میں مودی حکومت کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد سامنے آچکے ہیں۔بھارت کو عالمی وعدوں اور معاہدوں کا پاس ہے نہ لحاظ ۔کشمیریوں کوحق خود ارادیت دینے کا وعدہ پوراکرنے کے بجائے وہ جابرانہ ہتھکنڈوں سے انکی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے، اس نے پہلگام واقعے کے بعد عالمی بنک کی ثالثی میں ہونے ولا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طورپر معطلکر دیا،وہ دریائے سندھ کا پانی نہر کے ذریعے راجستھان لے جانے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی ثالثی عدالت نے ایک تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ بھارت کا معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل اور ثالتی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام قطعاً درست نہیں۔ ثالثی عدالت کا یہ فیصلہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی ایک واضح جیت جبکہ بھارت کے لیے ایک اور سبکی ہے۔
مودی حکومت بھارت کی جیت اور کامیابی کے بھلے لاکھ دعوے کرے لیکن درحقیقت 10مئی کی یلغار نے اسے وہ کاری ضرب دی ہے کہ ہر جگہ شرمندگی اور خجالت اسکا مقدر بن گئی ہے۔جو بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جارحیت کے وقت کراچی اورلاہور پر قبضے کے مضحکہ خیز دعوے کر رہاتھا ، وہی فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کی ملاقات کے وقت سوال اٹھا رہا تھا”ہمارا وزیراعظم کہاں ہے؟ پاکستان کا آرمی چیف وائٹ ہاﺅس میں ہے،یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی اور پاکستان کی جیت ہے “۔
بھارت کیلئے ہزیمت اور رسوائی کے اس گہرے گڑھے سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ الزام تراشی کی سیاست بند کرے، ثبوت و شواہد اور حق و انصاف کی بنیاد پر بات کرے ، عالمی وعدوں ، معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دے اوردریاﺅں کا پانی نہروں کے ذریعے ہڑپ کرنے کی دھمکیاں دینا بند کرے ، اسی میں نہ صرف اسکی بلکہ اس پورے خطے کی بھلائی ہے۔