ماڈلنگ ، ادکاری ، ٹک ٹاک ،شہرت کیلئے اپنوں کو کھودینے والی خود بھی موت کی وادی میں کھو گئیں
اسلام آباد۔۔۔خصوصی رپورٹ
آج کی دو افسوس ناک خبریں سن کر ہر ذی الشعور کا سر چکرا رہا ہوگا ۔ ایک خبر یہ ہے کہ راولپنڈی کے علاقہ روات میں باپ نے 16 سالہ بیٹی کو ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر قتل کردیا ۔ دوسری خبر شہر قائد کراچی کی ہے جہاں ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر علی کی لاش اس کی کمرہ سے برآمد ہوئی ہے اور باپ اور بھائیوں نے لاش لینے سے انکار کیا ہے ۔
پولیس کے مطابق روات میں اخلاق احمد نے اپنی بیٹی مہک شہزادی کو ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنے کا کہا لیکن بیٹی نے اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہ کیا جس پر اخلاق احمد نے طیش میں آکر فائرنگ کرکے اسے قتل کردیا۔اہل خانہ نے واقعہ کو خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی۔
ڈیفنس کے فلیٹ سے معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی لاش برآمد
دوسری طرف کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 کے اتحاد کمرشل میں واقع ایک فلیٹ سے معروف ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر علی کی کئی دن پرانی لاش برآمد ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق لاش سے بدبو آنے کی شکایات پر علاقہ مکینوں نے اطلاع دی، جس پر فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوا گیا۔پولیس کے مطابق حمیرا کے باپ اور بھائیوں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاش لینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ انہوں نے بہت پہلے حمیرا سے قطع تعلق کیا ہے ۔
یہ دونوں واقعات بہت ہی الرامنگ ہیں۔ دونوں کی نوعیت تقریبا ایک جیسی ہے۔ پولیس رپورٹ سامنے آنے کے بعد واضح ہوچکا ہے کہ دونوں غیر شادی شدہ لڑکیوں کے والدین ان سے خوش نہیں تھے ۔ خوش کیوں نہیں تھے ، اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔ یعنی بے راہ روی یا شہرت کی بھوک ۔۔ جس کو حاصل کرنے کیلئے بظاہر دونوں اپنی عزت اور عصمت داو پر لگارہی تھی ۔ دونوں لڑکیوں کے رویہ سے والدین خوش نہ تھے جس کی وجہ سے اس طرح کی خبریں سننے کو ملیں ۔
ہمارے معاشرے میں بہن بیٹی کو غیرت سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات بیٹیاں اور بہنیں اچھی طرح جانتی ہیں لیکن بعض لڑکیاں جان بوجھ کر ان سنی کردیتی ہیں ،اس حقیقت سے منہ موڑ لیتی ہیں ۔ وہ آزاد ہوکر جینا چاہتی ہیں۔ وہ میرا جسم میری مرضی کے تحت اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہیں اور اسی نعرے کو ذہن میں رکھ کر شہرت اور دولت سمیٹنا چاہتی ہیں۔ اسی ہوس کیلئے وہ ماں باپ کی عزت کو بھی پامال کردیتی ہے اور جب پانی سر سے گزر جاتا ہے تو کوئی سر پھرا اپنے ہی خون سے آپنے دامن کو تر کرلیتا ہے ۔
یہ افسوس ناک واقعات ہیں ۔ راوت کا واقعہ ہی لیجئے جہاں باپ نے بیٹی کو ٹک ٹاک اکاونٹ بند کرنے کا کہا ۔۔۔ ہم سب جانتے ہیں ٹک ٹاک پر کیا کچھ ہوتا ہے ۔ کس طرح ایک لڑکی یا لڑکے کو لائکس اور پھر ڈالروں کی بارش ہوتی ہے ۔ چند فیصد چھوڑ کر ہر کسی کو اپنے جسم کا جلوہ دکھانے پر ہی لائکس یا گیفٹ ملتے ہیں ۔ آمدن جونہی شروع ہوجاتی ہے تو جسم سے پردہ بھی سرکنا شروع ہوجاتا ہے ۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے یہ حقیقت اچھی طرح جانتے ہیں۔
راوت کے واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک والد جس نے مان اور دل و جان سے اپنی لخت جگر کو پالا پوسا بڑا کیا اب جب وہ بیٹی دوسری راہ پر نکل گئی تو یقینا باپ کو براشت نہیں ہوا ہوگا ۔ کاش کہ اس بیٹی نے اپنے باپ کی باپ مان لی ہوتی تو شاید اخلاق احمد آج قاتل ہوتا نہ ہی پولیس کو مطلوب ۔۔
اسی طرح ماڈل حمیرا سے ان کے والد نے ترک تعلق کیا ہوا ہے۔ یہ ترک تعلق کس وجہ سے ؟؟ یہ سوال پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ۔ ماڈل حمیرا کراچی کے پوش علاقے کے فلیٹ میں اکیلی رہتی تھی ۔ گزشتہ روز ان کے لاش جس سے بدبو آرہی تھی ملی ہے ۔ جب پولیس نے ان کے والد اور بھائیوں سے رابطہ کیا تو جواب ملا ، لاش ادھر ہی دفنا دو ۔۔۔ بھلا کیوں ایک والد نے ایسی بات کہہ دی ۔۔ اس کا جواب ڈھونڈنا بھی ضرورت نہیں کیونکہ سب لوگ جانتے ہیں کیوں ۔۔۔ ؟
سوشل میڈیا بالخصوص ٹک ٹاک انسٹاگرام اور یوٹیوب پر وائرل ہونے کے خواب نے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانی پر لاکھڑا کیا ہے ۔ دولت اور شہرت کے بھوک کی وجہ سے نوجوانوں کو شرم و حیا اور معاشرتی اقتدار کا بھی خیال نہیں رہتا ہے ۔۔ صورتحال یہی رہی تو ایسے واقعات معمول بن سکتے ہیں اور جہالت کے اس دور کا منظر ہوگا جہاں والدین خود اپنی بچیوں کو زندہ درگور کردیتے ہیں ۔۔۔