
انڈونیشیا میں حالیہ کشیدگی کے حوالے سے چشم کشا تحریر ۔۔۔۔
عامر بادشاہ
انڈونیشیا میں طالب علموں نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی ہے۔ وجہ سیاستدانوں کی مراعات اور کرپشن ہے۔ اشرافیہ اپنی الگ دنیا میں رہ رہے ہیں جبکہ عام لوگوں کی زندگی بہتر نہیں ہوئی۔ ملک ترقی کر رہا ہے، مگر غربت اور بے روزگاری جوں کی توں ہیں اور کرپشن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
اس تحریک کا اثر فلپائن تک پہنچ رہا ہے۔ یہاں بھی لوگ سیاستدانوں اور ان کے عیش و عشرت بھرے رہن سہن پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ معاشرے میں بہت تقسیم ہے، چند انتہائی امیر لوگ عام آبادی سے بالکل کٹ چکے ہیں، جبکہ عوام کے لئے روزگار اور بنیادی سہولیات کم ہیں۔ اسی وجہ سے اسکولوں اور کالجوں میں کرپشن اور سماجی انصاف پر بحث تیز ہوگئی ہے۔
ایک بڑا ایشو یہ ہے کہ سیلاب کنٹرول کے لئے 500 اربوں پیسو خرچ کیے گئے مگر فرق نہیں پڑا۔ عوام سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ پیسے کہاں گئے۔ نوجوانوں میں خاص طور پر غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
آج میری بیٹی نے مجھے اس تحریک کے بارے میں بتایا اور پوچھا کہ کیا وہ احتجاج میں شامل ہو سکتی ہے۔ میں پہلے چونکا کہ وہ غیر ملک میں کیوں حصہ لے، مگر پھر یاد آیا کہ وہ تو اسی ملک کی شہری ہے۔ میں نے اسے کہا کہ اگر وہ اس تحریک کا حصہ بننا چاہتی ہے تو نہ صرف میری طرف سے اجازت ہے بلکہ مجھے بہت خوشی ہو گی کہ وہ اپنی قوم کیلئے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتی ہے۔
یہاں دو واضح تحریکیں نظر آ رہی ہیں۔ ایک بدعنوانی کے خلاف اور دوسری امریکی فوجی اڈوں اور ملک کے ممکنہ جنگی مداخلتوں کے خلاف۔ میرا مشورہ یہ تھا کہ اگر ایک ترجیح مقرر کرنی ہو تو جنگ مخالف مہم پر توجہ دے۔ وجہ یہ ہے کہ اندرونی بدعنوانی کا فائدہ مغربی طاقتیں ہی اٹھاتی ہیں اور ملک میں انتشار پیدا کر دیتی ہیں اور عوامی توجہ اصل مسائل سے ہٹا دی جاتی ہے۔ فلپائن کے لوگ کرپشن، دھاندلی اور ہیومن رائٹس کے چکر میں پڑے ہونگے اور ایسے میں انہیں جنگ میں دھکیل دیا جائے گا، جیسے یوکرین کے ساتھ کیا گیا تھا۔
جس طرح یوکرین کو جنگ میں جھونک کے برباد کروایا اور اب کہہ رہے ہیں کہ تم خود ہی قصوروار ہو۔ اپنا علاقہ روس کو دو اور صلح کر لو۔ فلپائن کو بھی چین کے ساتھ لڑوا کر اپنے مقاصد حاصل کر لیں گے اور پھر انہیں جنگ کی مصیبتوں میں گھرا چھوڑ کر خود نکل جائیں گے۔ جیسے ہمارے ساتھ سوویت یونین کی شکست کے بعد کیا تھا۔ جنگ کرپشن سے کہیں زیادہ خطرناک چیز ہوتی ہے۔ ہم نے افغانستان کی جنگ دیکھی ہے۔ عراق، لیبیا، یمن، اور صومالیہ کی حالت دیکھ لیں۔ جنگیں سب کچھ ختم کر دیتی ہیں۔ جنگ سے بچنا زیادہ اہم ہے۔
اپنی بیٹی کی باتیں سن کر بہت خوش ہوں، مجھے اپنا تعلیمی دور یاد آ گیا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ مجھے خوش کرنے کیلئے تو یہ نہیں کہہ رہی ہو؟
میرے خیال میں بچوں میں سیاسی شعور ہونا سب سے بڑی خوبی ہے۔ یہ شعور ان میں درد دل پیدا کرتا ہے،انہیں ذہین بناتا ہے۔ اور ایک اعلیٰ مقصد دیتا ہے۔
آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟