قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس
اسلام آباد۔۔۔۔سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی کارکردگی، ایکسپورٹ ایس او پیز کی خلاف ورزیاں اور نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی بل پر تفصیلی بحث کی گئی۔
چیئرمین کمیٹی نے انکشاف کیا کہ ادارے میں کوئی مستقل افسر موجود نہیں، گریڈ 19 کے افسران کو گریڈ 20 کے عہدے کا چارج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، جب کمیٹی کی تجاویز پر عمل ہی نہیں ہوتا تو ادارہ رکھنے کا کیا مقصد ہے؟
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ تین افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں ملازمت سے برخاست کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فارغ کیے گئے افسران کو کمیٹی کے سامنے بلایا جائے اور انکوائری رپورٹ پیش کی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس 20 جہاز ہیں جن میں سے 15 فنکشنل نہیں ہیں، ایسے جہاز تو امریکہ نے اپنے میوزیم میں رکھے ہوئے ہیں، میرا چیلنج ہے کہ اگر ایک جہاز بھی رن وے تک پہنچ جائے تو پوری وزارت کو ایوارڈ دوں گا۔
اجلاس میں سینیٹر ایمل ولی خان نے برآمدی اشیاء پر ایس او پیز کی خلاف ورزیوں اور جانوروں کی امپورٹ ایکسپورٹ پر سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سیڈز۔
خیبرپختونخوا میں عجب کرپشن کی غضب کہانی، پی ٹی آئی رہنما نے ہی بھانڈا پھوڑ دیا
گرین پلانٹس اور اینیملز کی امپورٹ ایکسپورٹ پر قرنطینہ لازمی ہے مگر پاکستان میں یہ سہولت موجود نہیں۔ کراچی میں ایک کشتی میں 4 سے 5 ہزار جانور آتے ہیں لیکن کیا ان کے لیے قرنطینہ کی سہولت ہے؟ ہم ایران اور افغانستان سے بھی پیچھے ہیں۔
سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے وضاحت دی کہ زندہ جانوروں کی امپورٹ اور ایکسپورٹ پر 2014 سے پابندی ہے، تاہم مخصوص اجازت کے تحت کچھ جانور درآمد کیے جاتے ہیں۔ ایمل ولی خان نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں تاریخیں بتا سکتا ہوں کہ کب کب لائیو اینیملز کی شپمنٹس آئیں۔
اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ایران کو آم براہِ راست بھیجنے کے بجائے عراق کے راستے بھیجے گئے، جبکہ ایکسپورٹ ایس او پیز کی خلاف ورزیاں معمول بن گئی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ یورپی یونین کی رپورٹ آئی ہے، اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ پاکستان میں کسی چیز کا کوئی معیار نہیں۔
کسی وزارت نے اسٹینڈرڈ بنانے کی زحمت نہیں کی۔
کمیٹی نے وزارت فوڈ سیکیورٹی کو ہدایت دی کہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کی سہولیات، ایس او پیز اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔