
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آ ج میں نے بلوچستان کا دورہ کیا ہے، و ہاں پر جو سب سے بڑی چیز میں نے دیکھی وہاں پر رول آف لا نہیں ہے، حکومتیں بنانے والے جب قانون کو پامال کرتے ہیں وہاں امن نہیں ہو سکتا، بلوچستان میں ریڈی ایشن کا انڈیکس سب سے زیادہ ہےتیل اور گیس کے ذخائر سے مالامال صوبہ ہے، ان مسائل سے تو پھر احساس محرومی پیدا ہوگی،
اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس وقت ہم پر ایک جعلی حکومت مسلط ہے، یپلزپارٹی ن لیگ اور ایم کیو ایم جعلی طریقے سے ملک پر مسلط ہیں، فارم 45 کی بنیاد پر ایک جوڈیشل کمیشن بنانا چاہئیے، جو جتنا بڑا ذمہ دار ہے اتنا ہی بڑا جوابدہ ہے۔ قانون بنانے والے جب لوگوں کو حقوق سے محروم کرتے ہیں وہ بھی مناسب نہیں۔ جب لوگوں کو حقوق سے محروم کیا جائے تو بے یقینی بڑھتی ہے
انہوں نے کہا کہ ملک میں فارم پنتالیس کی بجائے سنتالیس والے مسلط ہیں ۔ موجودہ حکومت کو عوام نے مسترد کیا لیکن انکو ہم پر مسلط کردیا گیا۔ سب کو پتہ ہے یہ سب حکومتیں کس کی جانب سے لائی گئی ۔ کاکٹر صاحب کا فارم سنتالیس متعلق بیان کے بعد حفاظتی طویل میں لیا جائے۔ ان سے پوچھا جائے یہ سب ماجرہ کیا ہے۔ چیف جسٹس سے مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن کا اعلان کرکے فارم پنتالیس کا جائزہ لیں
انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں گندم بحران کھڑا کردیا گیا حکومت کا نیا ہوا بحران ہے۔ پی ڈی ایم پھر نگران اور اب پی ڈی ایم ٹو کا بنایا ہوا بحران ہے
امیر جماعت اسلامی نے کہا غزہ کی صورتحال بہت تکلیف دہ ہے تمام انسانیت کا درد رکھنے والے پریشان ہیں۔ مسلم حکمرانوں نے اپنی کونسی ذمہ داری پوری کی ہے۔ بردار مسلم ملک مصر سے پوچھتے ہیں رفع کو اسرائیل کیسے بند کرسکتا ہے