معروف صحافی حامد میر نے ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو جائز قرار دے دیا
اسلام آباد ۔۔۔ شیراز گردیزی
پاکستان کے معروف صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر جاری احتجاج کو بزور طاقت روکنے کے طریقے پر شدید تنقید کی ہے ۔
جیو نیوز کے رپورٹر شیراز گردیزی سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے انٹرنیٹ کی بندش پر سخت تشویشاک کا اظہار کیا ہے ،۔ انہوں نے کہا ہے کہ پچھلے دفعہ آزاد کشمیر کی حکومت نے ایکشن کمیٹی کے ساتھ مطالبات حل کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے احتجاج کرنا عوام کا حق ہے لیکن مظاہرین کو توڑ پھوڑ نہیں کرنی چاہیے ، یہ سیاسی احتجاج ہے اسے سیاسی احتجاج تک ہی رہنا چاہیے حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ مسئلے کا پر امن حل نکالیے کیونکہ اگر صورتحال سنگین ہوگئی تو ریاست کو بھی نقصان ہوگا اور حکومت کو بھی ۔
آزاد کشمیر میں حکومت اور انتظامیہ پر تشدد واقعات میں ملوث ،مشعال ملک کا سنگین الزام
حامد میر نے کہا ہے کہ جب مودی مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بند کرتا ہے تو ہم تنقید کرتے ہیں آج اگر آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ بند ہے یہ انتہائی تشویشناک ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ دونوں فریقین کو مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا چاہیے ۔ گولی یا ڈندا اس کا حل نہیں ہے ،۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایکشن کمیٹی کے مطالبات غیر آئینی یا غیر جمہوری نہیں ہے ۔ اس کو غیر ملکی ایجنڈا نہیں کہنا چاہیے ۔ آج جو فائرنگ ہوئی ہے جس سے کئی جانیں ضائع ہوئیں یہ تشویشناک ہے ۔۔۔ تشدد کا راستہ ہرگز نہیں اپنانا چاہیے ۔۔۔