اسلام آباد ۔۔
قومی اسمبلی نے کثرتِ رائے سے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا، اپوزیشن نے مخالفت کی۔ وزیرِ دفاع نے بل پیش کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز رہیں گے۔۔۔۔ترمیم کے تحت وفاقی حکومت آرمی چیف کی سفارش پر وائس چیف آف آرمی اسٹاف تعینات کرے گی۔ چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم تصور ہوگا۔
قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی، جبکہ پاکستان ائیر فورس اور پاکستان نیوی ترمیمی بلز 2025 کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ وزیر دفاع نے بلز پیش کرتے ہوئے ان کے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔
بل کے ذریعے سیکشن 176 سی میں ترمیم کی گئی، جس کے تحت وفاقی حکومت چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر وائس چیف آف آرمی اسٹاف یا ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کا تقرر کرے گی۔ وائس آرمی چیف اپنے اختیارات اور فرائض آرمی چیف کی ہدایات کی روشنی میں انجام دیں گے۔
سیکشن بی میں حکومت کا لفظ ختم کر کے تقرری آرمی چیف کی سفارش پر کرنے کا اختیار دیا گیا۔ شق نمبر 8 جی میں ترمیم کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم ہوگا۔ وزیراعظم آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر 3 سال کے لیے کمانڈر آف نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کریں گے۔
کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کی شرائط و قواعد و ضوابط کا تعین وزیراعظم کریں گے اور وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی سفارش پر مذید تین سال کے لیے دوبارہ تعینات بھی کر سکیں گے۔ کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کی تقرری، دوبارہ تقرری یا توسیع کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
آرمی ایکٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر، سروس کی مدت اور انکو ہٹانا کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ پر لاگو نہیں ہوگا۔ کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ بطور جنرل پاکستان آرمی میں اپنی خدمات انجام دیں گے۔ چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدت اس دن سے شروع ہوگی جس دن سے نوٹیفیکیشن جاری ہوگا اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔
ایکٹ میں ترمیم کے بعد جب جنرل کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی جائے گی تو ذیلی سیکشن دو کے تحت خدمات انجام دیں گے۔ وفاقی حکومت چیف آف ڈیفنس فورسز کی فرائض اور ذمہ داریوں کا تعین کرے گی، تاہم ملٹی ڈومین ایریاز میں ان کی ذمہ داریوں اور فرائض کو محدود نہیں کر سکے گی۔
قومی اسمبلی نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی بل 2025 اور پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025 کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔