اقلیتوں سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے پر 11سال بعد عملدرآمد
سپیکرسردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا اجلاس۔۔۔ اپوزیشن کے احتجاج اور واک آوٹ کے باجود اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قومی کمیشن کی تشکیل سمیت سات قوانین کی منظوری دی گئی۔۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں کی تشکیل کا بل 2025 پیش کیا ۔۔۔ کہا سپریم کورٹ نے 2014 میں فیصلہ دیا تھا کہ کمیشن بنایا جائے لہٰذا اس قانون پر سیاست نہ کی جائے۔
اس پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس طرح کے قانون کیوں لاتے ہیں جس کا کوئی غلط فائدہ اٹھائے، ہم ایسے قانون کی طرف کیوں جا رہے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی کہ اس قانون سے قادیانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا ،ختم نبوت سے اس قانون کا کوئی تعلق نہیں ہے، اس معاملے پرسیاست کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ کمیشن کے قیام کا بل قومی اسمبلی اور سینیٹ پہلے ہی منظور کر چکے ہیں، ہماری جان ، مال اور اولاد۔۔۔ ناموس رسالت پر قربان ہے ۔
اس کے بعد وزیر قانون نے جمعیت علماء اسلام کی ترامیم سے اتفاق کرتے ہوئے ترامیم پیش کیں ، سپیکر نے ترامیم کے ساتھ قانون کی ایوان سے شق وار منظوری لی۔
پی ٹی ائی نے بل کی مخالفت کی۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اقلیت والے بھی ہمارے بھائی ہیں لیکن اسلام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
پیپلز پارٹی نے تحریک کی حمایت کی جبکہ پی پی رکن قادر پٹیل نے مخالفت کر دی اور ایوان سے چلے گئے۔ سینیٹر عبد القادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کی مخالفت کر دی۔
پارلیمنٹ کے 160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی ۔ اس کے بعد مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔۔۔۔