یوٹیوبر سہراب برکت کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف مواد شیئر کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں یوٹیوبر سہراب برکت کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے عدالت سے سہراب برکت کے مزید 25 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران نے کی۔
سہراب برکت کی جانب سے بیرسٹر سعد رسول عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل حیات حیدر نے بھی دلائل دیے۔ بیرسٹر سعد رسول نے مؤقف اختیار کیا کہ سہراب برکت کو ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت ملی تھی، تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ ان کا نام پی این آئی ایل کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
وکیل کے مطابق اس معاملے پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، جہاں چھ سماعتیں ہوئیں اور این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں نے مؤقف اپنایا کہ سہراب برکت کسی بھی کیس میں مطلوب نہیں ہیں۔ بیرسٹر سعد رسول نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر سہراب برکت کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی، جس پر این سی سی آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا سسٹم اپ ڈیٹ نہیں تھا۔
وکیل کے مطابق 48 گھنٹے بعد سہراب برکت کو اسلام آباد کے بجائے لاہور کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ایک دوسرے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ کے بعد این سی سی آئی اے نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔
دوسری جانب وکیل حیات حیدر نے عدالت کو بتایا کہ سہراب برکت نے کشمیر میں ہونے والے ایک احتجاج کے حوالے سے ٹویٹ کی تھی، جس میں کشمیریوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی گئی۔ ان کے مطابق ریکوری صرف موبائل فون کی ہونی ہے جو 27 نومبر سے پہلے ہی اداروں کے پاس موجود ہے۔
پراسیکیوشن نے مؤقف اختیار کیا کہ سہراب برکت کی جانب سے کیے گئے متعدد وی لاگز کا مشاہدہ کرنا باقی ہے، جس کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
دورانِ سماعت سہراب برکت نے عدالت میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تنقید کرنا جرم ہے تو پھر تمام صحافیوں کو گرفتار کر لینا چاہیے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد این سی سی آئی اے کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔