
اسلام آباد۔۔۔ مقصود منتظر
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام کشمیر کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کی سیاسی قیات سمیت حریت کانفرنس کے رہنماوں نے شرکت کی ۔ امریکا اور سعودی عرب میں تحریک آزادی کے رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی اور نذیر احمد قریشی نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی ۔
کئی گھنٹوں پر مشتمل اس کانفرنس کا موضوع۔۔ درپیش مسائل اوران کا حل۔۔ تھا۔ زیادہ تررہنماوں نے روایتی تقریر کی البتہ بعض نے مثبت تجاویز دیکر کشمیری عوام کو مایوس نہ ہونے کا پیغام بھی دے دیا۔
امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر مشتاق احمد کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکا اس وقت چونک گئے جب آل پارٹی حریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساغر نے خطاب میں غیر روایتی انداز اپنایا۔ انہوں نے اسٹیج پر براجماں قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام سے متعلق پاکستان اور آزاد کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا تھا ، کیا ہی اچھا ہوتا کہ حریت قیادت کو بھی اعتماد میں لیا جاتا۔ پانچ اگست کو جب مودی نے کشمیر کی حیثیت تبدیل کی تو آزاد کشمیر میں کیوں کچھ نہیں ہوا۔ اس موقعے پر سامنے آجانا چاہیے ۔ہماری پاس طاقت ہوتی تو بھارت یہ قدم نہیں اٹھاتا۔
انہوں نے کہا تحریک آزادی کشمیر ہماری تحریک ہے حالات جیسے بھی ہوں ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
اپنے خطاب کے دوران محمود احمد ساگر خاصا جذباتی نظر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی اسمبلی میں کوئی فرق نہیں ۔دونوں اشاروں پر چلتی ہیں ۔ اشاروں پر چلنے والی اسمبلیوں کی کیا حیثیت ہے ، ہم کچھ پوچھتے ہیں تو ہمیں بار بار صبر کی تقلین کی جاتی ہے
حریت کانفرنس کے کنوینر نے یہ بھی کہا کہ مجھے پاکستان سے اس لیے ہمدردی ہے کہ یہ مسلمانوں کا ملک ہے۔ پاکستان کو کشمیر پر جاندار پالیسی اپنانا ہوگی ،صبر کی تلقین پر آخر کب تک کام چلے گا۔
بھارت آنے والے وقت میں کشمیر میں استصواب رائے کراسکتا ہے
کانفرنس سے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق نے خطاب کرتے ہوئے یہ پیش گوئی کی کہ بھارت آنے والے وقت میں کشمیر میں استصواب رائے کرانے پر زور دے گا ۔ وہ ابھی سے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے مقبوضہ وادی میں غیر ریاستی افراد کو بسا رہا ہے ۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور بیرون ملک آباد کشمیریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرلینا چاہیے۔
آزاد کشمیر میں مظاہروں نے مودی کےبیانیہ کو بنیاد فراہم کردی
صدر جموں کشمیر پیپلز پارٹی حسن ابراہیم نے بھی کانفرنس سے تند و تیز خطاب کیا۔ انہوں نے حال ہی میں آزاد کشمیر میں ہونے والے مظاہروں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں کے ذریعے ہم نے مودی کے بیانیہ کو آزاد کشمیر میں بنیاد فراہم کردی ہے ۔ میں آٹے بجلی کی قیمتوں کیخلاف ہونے والے مظاہروں کا حصہ نہیں بنا ۔
انہوں نے کہا اس سال جب ایکشن کمیٹی نے پانچ فروری کو احتجاج کی کال دی تو مجھے اسی وقت مظاہرہ کرنے والوں کے عزائم کا پتہ چلا ۔ مظاہروں کی وجہ سے آٹا بجلی تو سستی ہوگئ مگر اس کا فائدہ بھارت کو ہوگا ۔آٹا بجلی کی آڑ میں جو تحریک چلائی گئی اس کے نتائج بعد میں آئیں گے ۔
حسن ابراہیم نے کشمیریوں کو متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس میں سامنے آنے والی تجاویز پر کام کرے کی ضرورت ہے۔ محض تقریروں کی حد تک کانفرنس نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں الحاق پاکستان کا داعی ہوں لیکن ہمارے سلف ڈی ٹرمینشن پر متحد ہوجانا چاہیے ۔
آٹا بجلی والو۔۔۔ پانچ اگست کو کہاں تھے؟
کانفرنس میں ہیومین ایکٹیوسٹ شائستہ صفی آزاد کشمیر قیادت پر برس پڑیں
شائستہ صفی نے آزادکشمیر کی قیادت سے گلہ کرتے ہوئے کہ اس کانفرنس کا نام مقبوضہ کشمیر کانفرنس ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے آزادکشمیر میں حالیہ احتجاج کو لیکر عوامی ایکشن کمیٹی پر بھی برہمی کا اظہار کیا. اور کہا فی الحال ہمارا فوکس تحریک آزادی کشمیر پر ہونا چاہیے نہ کہ آٹے بجلی جیسے غیر معمولی ایشوز پر. انہوں نے کہا جس طرح آزادکشمیر بھر کے لوگ آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ لیے گھروں سے نکلے ہیں . کیا یہ لوگ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں ہونے والے مظالم کیخلاف نہیں نکل سکتے ہیں ۔انہوں نے ان اشعار پر تقری ختم کی
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
الحاق پاکستان میرےایمان کا حصہ
ورلڈ کشمیر ایورنس فورم کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے سفارتی محاز کو متحرک کرنے کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا الحاق پاکستان میرے ایمان کا جز ہے ، جس طرح خود مختار کشمیر یاسین ملک کے ایمان کا جز ہے ۔ کشمیر میں مختلف نظریات کے لوگ رہتے ہیں ایسے میں ہمیں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر آجانا چاہیے ۔ یعنی رائے شماری ہم سب کا مطالبہ ہونا چاہیے ۔
آزاد کشمیر کے فیصلے آزاد کشمیر میں ہونے چاہیے
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔ کشمیریوں کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ہم کسی کو کشمیر کا سودا نہیں کرنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم نہ رکھا جائے ۔ انہیں اپنے فیصلے خود کرنے دیں ۔
تحریک آزادی کیلئے آزاد کشمیر کہاں کھڑا ہے ؟
سینئر کشمیری رہنما نذیر احمد قریشی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےشرکا کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سےآگاہ کیا ۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی قیادت سے تحریک کشمیر میں کنٹری بیوشن سے متعلق سوال پوچھے ۔ ان کا کہنا تھا وقت تیزی سے گزر رہا ہے ۔ بیس کیمپ کو اپنا رول ادا کرنا چاہیے ۔
ابھی کچھ کریں ورنہ پانی کی جنگ لڑنا پڑے گی
جموں و کشمیر سالویشن مومنٹ کے وائس چیئرمین الطاف احمد بٹ نے کہا ہے کہ پانچ اگست 2019 کے بعد کشمیریوں کا جینا مشکل کردیا گیاہمیں مقبوضہ کشمیر میں اپنے اہلیخانہ کے ساتھ رابطہ کرنے میں مشکلات ہیں
انہوں نے کہا کہ فیملی سے اگر بات کی جائے تو خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے5 اگست کے بعد تمام ذمہ داری آزاد کشمیر حکومت پر عائد ہوتی ہےآزاد کشمیر کی حکومت اور عوام نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کیلئے آواز بلند کرنی ہے
الطاف بٹ نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم کشمیری بھارت کیخلاف آواز بلند کررہے ہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی زمین ہتھیا رہا ہےبھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہا ہے۔ جن اوورسیز کشمیریوں کے پاسپورٹ کینسل کیے گئےپاکستان ان کے پاسپورٹ جاری کرے
الطاف بٹ نے پاک فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر کے معاملے پر تاخیر نہ کرے یہ جنگ لڑنی آج اگر نہیں لڑتے تو کل پانی کے معاملے پر جنگ ہر حال میں لڑنا پڑے گی..۔
بیس کیمپ کے کردار کا روڈ میپ سامنے لانے کا اعلان
آخر پر میزبان ڈاکٹر مشتاق احمد نے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تحریک آزادی کشمیر کو کامیاب کرکے ہی دم لیں گے ۔ہماری سیاست اور نظریات مختلف ہوسکتے ہیں مگر مسئلہ کشمیر پر ہم آواز ہیں ۔ کشمیریوں کا درد اور زخم کوئی نہیں بھول سکتا۔ جلد بیس کیمپ کے کردار کا روڈ میپ سامنے لائیں گے
کانفرنس سے سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب ،سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی اور گلگت بلستان کے وزیر قانون، حریت رہنما غلام محمد صفی ،سابق امیر جماعت عبدالرشید ترابی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا