
اسلام آباد۔۔۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں سیو غزہ کیمپ پولیس افسر کی سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے انگلی اٹھا کر بات کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر صارفین سخت ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں ۔
یہ تصویر اس وقت کیمرے کی آنکھ میں قید ہوئی جب پولیس افسراور مشتاق احمد کسی بات پر تکرار کررہے تھے۔ واقعہ کی فوٹیجز میں دونوں ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھاتے نظر آرہے ہیں لیکن بعد میں مذکورہ تصویر وائرل ہوگئی۔
اب اس تصویر پر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاستدان اورسینئر صحافی پر غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں ۔
ن لیگ کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ طاقت حق نہیں بلکہ حق طاقت ہے۔ مشتاق احمد خان اور ان کی اہلیہ دنیا بھر کے با ضمیروں کی طرح غزہ میں نسل کشی کیخلاف آواز بلند کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ نے اسلام آباد پولیس کے افسر کی مشتاق احمد سے بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے افسر نے جماعت اسلامی کے رہنما سے بدتمیزی کی ہے، کیا اسلام آباد پولیس کے افسران کو یہ تربیت دی گئی ہے؟
مشتاق احمد نے کہا ہے کہ کاش اسلام آباد پولیس کا غصہ اس با اثر قاتل پر ہوتا جس نے ڈی چوک پر سیو غزہ کے کیمپ پر گاڑی چڑھائی تھی۔
سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے بھی اس تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے پولیس افسر پر تنقید کی۔
پولیس کی وضاحت۔
دوسری طرف پولیس نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران کی ایک تصویر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس آفیسر مظاہرین کے ساتھ تحمل سے بات کر رہے ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو میں سے ایک تصویر نکال کر پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے ۔ اسلام آباد پولیس ایک پروفیشنل پولیس ہے جو اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہے، ہر شہری کی عزت اسلام آباد پولیس کا فرض ہے اور تمام شہریوں کی عزت و تکریم کا خیال رکھتی ہے۔