
زندگی بہت حسین ہے مگر کیا کریں ہائے یہ مجبوریاں رزق حلال کمانا عین عبادت ہے مگر یہ عباد آسان نہیں دن رات کہ محنت اور پھر کچھ محدود گزارا اگر بات کریں تو پاکستان کے معاشی حالات قابل تعریف نہیں۔۔۔
جہاں اب مزدوری ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے وہیں دوسری طرف اسلام آباد میں 42 درجہ حرارت اور آگ برساتے سورج کی ہدت میں اسلام آباد کے ریڑھی بان اپنے بچوں کیلئے رزق حلال کمانے میں صبح سویرے گھروں سے ایک اس امید لئے نکل آتے ہیں پھر درجہ حرارت 42 ہو یا 47 کؤی پروہ نہیں حلال کمانے کا جزبہ تلخیوں کے آڑے نہیں آتا پھر آگ برسائے سورج یا چلے یخ بستہ ہوا فکر پے صرف پھل فروٹ دوھ سوڈا اور برگر کے بکنے کی تاکہ دو وقت کی روٹی میسر آئے جب میں نے ان ریڑھی بانوں سے بات کرنے کی کوشش کی تو انکی آنکھوں میں ایک عجب سی اداسی نمایاں تھی انکے لفظ قلبی گہرائیوں کو چھو رہے تھے۔۔۔
ایک طرف حکومت دعوے کرتی ہے کہ ہم نے غریب طبقے کو رلیف دیا ہے تو دوسری جانب یہ سب صرف باتوں کی حد تک ہے جب ریڑھی بانوں سے بات کی تو وہ حکومتی احکامات پہ پھٹ پڑے انکا کہنا تھا کہ حکومت تو بس نام کی ہے ہم اگر موسم کی تلخیوں کو محسوس کریں گے تو بچوں کا پٹث کیسے پالیں گے ۔