
تحریر ۔۔۔۔ نورالامین دانش

میں جب شعبہ صحافت میں آیا تو ساتھ ہی کرائم کی بیٹ ٹکر گئی ۔ یوں میرا تھانوں میں آنا جانا شروع ہوگیا ۔ صبح سے شام تک ٹی سی ایس والے (خوشامند والے) سے تھانوں اور پولیس افسران کے دفاتر میں ملتے تھے۔ اسی دوران بیشتر اوقات اپنے شعبہ اور بیٹ کے سینئر ساتھیوں سے بھی ملاقات ہو جاتی تھی اور ہر کوئی اپنا مشورہ دینا فرض عین سمجھتا تھا ۔یہ لوگ مجھے نصیحت سے زیادہ اپنے ایک سال کے تجربہ کی تیسویں برسی مناتے ہوئے اسے تیس سالا تجربہ ثابت کرنے پر مصر تھے۔
اس بیٹ کے مہا کاریگروں نے مجھے کرائم کی بیٹ کیلئے شکل سے ہی نا اہل قرار دے دیا۔جس کے باعث میرا تجسس بڑھتا رہا کہ آخر یہ کیا گیدڑ سنگی ہے۔ اور مجھے اپنے اس سوال نے چین سے نہیں بیٹھنے دیا ۔
انہی دنوں اسلام آباد کے ایک تھانےمیں جب ایک صحافی دوست نے پولیس افسر سے میرے سامنے چرس اور آئس لی تو مجھے واقعی یہ اپنی نا اہلی لگی جو کہ یقیناً مجھ سے شاید کبھی نہ ہو پائے گی۔
ہر آنے جانے والا ایک ہی سوال کرتا تھا ، شراب پیتے ہو ، کوکین ، آئس وغیرہ کر لو گے ۔۔ان میں سے اکثر نشے تو وہ ہوتے تھے جنہیں میں گوگل کرتا تھا۔
شہر اقتدار کی ٹھنڈی اور خوبصورت شاموں کو جب کرائم رپورٹرز کیساتھ افسران بھی شراب و شباب کے ساتھ رنگینی بخشتےتھے تواس وقت عجیب سی گھن اور نفرت پیدا ہوئی لیکن بیٹ میں قدم جمانے کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا۔
ایک بار تو ایک صحافی دوست نے پوچھا کہاں رہتے ہو میں نے جب اپنا علاقہ بتایا جو کہ قدرے پوش تھا تو اس نے ایک بار پھر نا اہلی کی تلوار چلا دی ، وجہ دریافت کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ جناب منشیات فروشوں کے علاقہ میں رہائش کو ایک کامیاب کرائم رپورٹر کی شرط اوّل سمجھتے ہیں۔
شہر میں چلنے والے بڑے بڑے ناجائز بزنسز کے پیچھے آپ کو یہ کرائم رپورٹرز کے نام پہ مافیا ہی دکھائی دے گا ، کسی ہاوسنگ سوسائٹی میں چلے جائیں ، قبضوں کی لسٹ نکال کر دیکھ لیں ہر جگہ وہ طبقہ نظر آئے گا جو اس شعبہ میں نئے آنے والے کو کہے گا تو نہیں کر پائے گا بھائی ۔۔۔
مفت کے کھانے ، ائس و کوکین کی رنگینیاں ، شراب و شباب کی پارٹیاں یقین مانیں اگر آپ نہ بھی کریں تو کوئی آپ کو اچھا صحافی بننے سے نہیں روک سکتا ، لوگ آپ کی عزت کریں گے۔
آپ پہ سب سے بڑا الزام یہی آئے گا کہ بچہ ہے نہیں کر پائے گا ، آپ الزام کے ساتھ جینا قبول کر لیں ۔ آپ بروقت اپنا کام مکمل کر کے گھر بھی لوٹ آئیں گے ، رات کو گہری اور میٹھی نیند جزا کے طور پر ملے گی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نورالامین دانش کئی ٹی وی چینلز میں بطور کرائم رپورٹر کام کرچکے ہیں ۔ وہ اپنے فرائض بنا خوشامدگی انجام دینے والوں میں سے ایک ہیں ۔ان کی بے باکی ان کے قلم سے نظر آتی ہے ۔