
سری نگر ۔۔۔خصوصی رپورٹ
مقبوضہ جموں کشمیر اور لداخ میں لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی ہارنے اور جیتنے والے سیاستدانوں کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا
انتخابی نتائج کے مطابق مجموعی چھ نشتوں پر نیشنل کانفرنس کو دو سیٹیں مل گئیں ۔ آزاد امیدواروں نے دو نشستیں حاصل کیں۔ جبکہ جموں کی دو نشستوں پر بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کو کامیابی ملی ہے۔
نتائج آنے کے بعد لداخ کے سیاسی کارکن سجاد کرگلی نے نتائج کو دفعہ 370 کی منسوخی اور سابق ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم کے خلاف ریفرنڈم سے تعبیر کیا۔ انہوں نے نئی حکومت سے لداخ کو جموں و کشمیر کے ساتھ دوبارہ جوڑنے کا مطالبہ کیا۔
سرینگر پارلیمانی نشست پر جیت درج کرنے والے این سی امیدوار اور معروف شیعہ رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے ووٹرز کا شکریہ ادا کیا اور پارلیمنٹ میں ان کے جذبات کی نمائندگی کرنے کے اپنے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے 5 اگست 2019 کے فیصلوں کا ذکر کیا اور عزت اور حقوق کی واپسی کی وکالت کرنے کا وعدہ کیا۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے اپنی شکست کے باوجود اننت ناگ – راجوری میں اپنے حامیوں اور ووٹروں کا اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا ناکامیاں ان کی پارٹی کو اس کے راستے سے نہیں روکیں گی۔
سابق وزیر اعلیٰ اور این سی رہنما عمر عبداللہ بارہمولہ سے الیکشن میں شکست کو خوش اسلوبی سے کیا ۔ انہوں نے انجینئر رشید کو ان کی جیت پر مبارکباد دی۔ عمر نے این سی کے دیگر فاتح رہنماؤں آغا سید روح اللہ مہدی اور میاں الطاف احمد لاروی کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی، جنہوں نے بالترتیب سرینگر اور اننت ناگ – راجوری نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ عمر نے لداخ میں آزاد امیدوار حاجی حنیفہ جان کی جیت کو بھی تسلیم کرتے ہوئے سابق انتخابی شکست کے بعد ان کی ثابت قدمی کی تعریف کی۔