ادارے اپنی حدود میں کام کریں. انا کا مسئلہ نہ بنائیں

0

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی ، عدالت نے چیف جسٹس ہائیکورٹ کوتمام لاپتہ افراد کے کیسزکیلئے لارجربینچ کی تشکیل کیلئے لکھنے کا کہ دیا جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا ہےکہ سوال جبری گمشدگی کاہے ۔۔ اسلام آباد میں قانونی عملداری کیسے ہونی ؟ معاملہ کمیٹی کوبھجوا رہا،کریمنل ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی اوردیگربھی پیش ہوں ان کومت آسمان پربٹھائیں، پھران کویہ بات بری لگے گی، مجھے اپنے احکامات پرعمل درآمد کرانا آتا ہے ۔۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے شاعراحمد فرہاد بازیابی سےمتعلق درخواست پرسماعت کی ،عروج زینب کی وکیل ایمان مزاری نےکیس کی تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوئے ایک اور مقدمے کا بتایا جس پر جسٹس محسن اخترکیانی بولے مجھے لگ رہا کہ اس کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے،
ابھی یہ یقین ہے کہ وہ جوڈیشل کسٹڈی میں ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بولے قانون کے مطابق بازیاب ہوجائے توکارروائی مزید آگے نہیں بڑھ سکتی، احمد فرہاد کا بیان قلمبند کیا جاچکا ہے ، عدالت نے کہاکہ احمد فرہاد نے کہا ہے کہ وہ ذہنی وجسمانی طورپربیان دینے کے قابل نہیں،وہ خود عدالت میں پیش ہوکریا وکیل کےذریعے بیان دینا چاہتا ہے عدالت نے احمد فرہاد کی واپسی پرتھانہ لوئی بھیرکے تفتیشی افسراورجوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 164 کابیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی جسٹس محسن کیانی نے مزید کہاکہ یہ ظلم کا ایک سلسلہ اورروزکا کام ہے اسلام آباد کی حدود کوعدالتیں دیکھیں گی، عدالت نے احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگرآپ ضرورت محسوس کریں تودوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں ، قانون کواحترام دیں، ججزسمیت کوئی قانون سے بالاترنہیں، ادارے اپنی حدودمیں کام کریں،انا کے مسئلے میں ایک آدمی دومقدموں میں چلا گیا ۔۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.