
اسلام آباد۔۔۔ محمد شہباز
پاکستان عوامی قوت کے چیئرمین اور راول ہسپتال کے مالک خاقان وحید خواجہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں تین اہم بنیادی مسائل پر کام کررہے ہیں۔جن میں تعلیم ‘ صحت اور معیشت سرفہرست ہے اور یہی تین چیزیں ہماری جماعت کا منشور بھی ہیں تاکہ پاکستانی عوام کو جہاں تعلیم اور صحت کی بنیادی ضرورت فراہم کی جائیں وہیں معیشت بھی ناگزیر ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونائٹڈ کشمیر جرنلسٹس فورم "یکجا” کے وفد کیساتھ ملاقات کے دوران کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام تعلیم گھسا پیٹا ہے ۔نظام تعلیم میں جہاں بڑے پیمانے پر ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے جس میں ٹینکل تعلیم کیساتھ ساتھ قرآن کو بھی کلاس اول سے لیکر دہم تک شامل کرنا ہے۔ورنہ ہم ایسے ہی ایک ہجوم تیار کررہے ہیں۔
خاقان وحید خواجہ نے کہا کہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم ابھی تک کنفیوژن کے شکار ہیں۔ لہذا جب ہم اپنے نصاب تعلیم میں تاریخ کے علاوہ اسلامی نظام بھی شامل کریں گے تو ایک بہترین نسل کو تیار کریں گے۔اس وقت ہم صرف ڈرائیور ‘ سیکورٹی گارڈ اور سیکشن آفیسر ہی تیار کرتے ہیں اس کے مقابلے میں ہمارے ہمسایہ ممالک کے لوگ پوری دنیا میں چھا گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹینکل تعلیم کے ہنر تک ملک کی معیشت نہ تو مضبوط ہوگی اور نہ یہ پہیہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوے فیصد لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے’ کس کو کون سی بیماری لاحق ہے کسی کو نہیں پتہ’ کیونکہ ملک میں ایسی میشنری نہیں ہے جس سے ہم لوگوں کی بیماریوں کی تشخیص کرسکیں۔ سائبر نائف جو کہ جدید ترین مشین ہے وہ صرف کراچی میں میمن برادری نے منگوائی ہے جس کی مالیت 80 کروڑ ہے۔
چیئرمین پاکستان عوامی قوت نے کہا کہ ہمارا صحت کا کل سرکاری بجٹ 40 ارب روپے ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں صحت کی کتنی سہولیات میسر ہیں۔ جبکہ میں نے اپنے ہسپتال جس کی بنیاد 2012 میں رکھی گئی کی طرف سے چھ ماہ قبل 50 ہزار صحت کارڈ مستحق لوگوں کو دیئے تھے جبکہ اب % 10 ڈسکاونٹ ریٹ پر بھی صحت کارڈ دیئے جارہے ہیں اور ویسے بھی ہسپتال میں کم سے کم پیسوں پر بہترین علاج و معالجہ دستیاب ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے NA 48 میں درجنوں غریب اور مستحق گھرانوں کو نہ صرف زیر زمین صاف پانی بہم پہنچایا ہے بلکہ ان کی کچی گلیاں بھی پکی کرنے میں ان کی مدد کی ہے۔کچھ ان سے لیا اور باقی اپنا حصہ بھی ڈالا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک جماعت پاکستان عوامی قوت کی داغ بیل رواں برس جنوری میں ڈالی ہے اور صحت ‘ تعلیم و معیشت کو اس کے منشور کا لازمی حصہ بنایا ہے۔ یہ منشور عمر لاز سے مستعار لیا گیا ہے جو یورپ کے اہم ممالک میں رائج ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد آزاد کشمیر میں بھی جماعت کو رجسٹرڈ کرائیں گے کیونکہ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کیساتھ ساتھ آزاد خطے کی جماعتوں نے بھی مایوس کیا ہے۔ہم اپنی جماعت کے منشور میں مسئلہ کشمیر بھی شامل کریں گے کیونکہ مسئلہ کشمیر ہمارے لیے ناگزیر ہے کیونکہ میرے والد ڈاکٹر وحید الدین خواجہ عشم سونا واری بارہمولہ سے آئے تھے جو 15 اگست 1947 میں ہجرت کرکے آئے تھے اور پھر جامع مسجد روڈ راولپنڈی میں اپنا کلینک کھولا تھا جو وہ 2007 میں 90 برس کی عمر میں فوت ہونے تک چلاتے رہے ۔ پورے خاندان میں 52 ڈاکٹر ہیں.جبکہ میرے ماموں خواجہ امین مختار تھے جن کی جیب سے مرتے وقت 25 روپے نکلے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اپنی کوششیں جاری رکھنی ہے اور یہ مسئلہ کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر حل ہوگا۔ ہم نے سست اور کمزور نہیں ہونا ہے۔خاقان وحید خواجہ نے یکجا وفد کو اپنے ہسپتال میں صحت کارڈ کی سہولت ڈسکاونٹ بنیادوں پر فراہمکرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔۔
وفد میں عبدالطیف ڈار’ ارشد میر’ مقصود احمد’ ظہور احمد صوفی’چوہدری محمد رفیق اور شوکت علی خان شامل تھے جبکہ ملاقات میں ہسپتال کےمیڈیا ایڈوائزر راجہ ابرار موجود تھے