
اسلام آباد۔۔۔مقصود احمد
پاکستان میں سیاسی میدان کھچا کھچ بھرا ہوا ہے اور بڑی جماعتوں کے ساتھ درجنوں جماعتیں ایسی ہیں جو سیاست میں متحرک ہیں ان پارٹی کا بنیادی منشور و نعرے عوام کی خدمت کرنا اور ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہےلیکن پاکستانی عوام کی حالت کیا ہے اور ملک کتنا ترقی کررہا ہےیہ کہنے کی ضرورت نہیں ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ان پارٹیوں کا بنیادی مقصد کھاوو پیو اور عیش کرو ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ سیاسی میدان میں نئی جماعتوں کی انٹری کیلئے جگہ موجود ہے اور ہر سال کئی جماعتیں رجسٹراڈ ہورہی ہیں ۔ بعض لوگ حقیقت میں قوم و ملک کی بہتری کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہیں میں ایک خاقان وحید خواجہ ہیں جنہوں نے اس سال جنوری میں پاکستان عوامی قوت کے نام سے اپنی پارٹی میں رجسٹراڈ کرائی اور خود خاقان خواجہ نے عام الیکشن میں حصہ بھی لیا،۔ انہوں نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 سے الیکشن لڑا ۔ اگرچہ وہ کامیاب نہ ہوسکے لیکن حلقے میں انہوں نے بطور امیدوار اپنا نام منوالیا ۔ اور پارٹی کو بھی متعارف کراولیا ۔
خاقان وحید خواجہ راول ہسپتال کے مالک ہیں اور حلقے میں عوامی خدمت کیلئے ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نےشہر اقتدار کے اس پسماندہ حلقے میں پانی کے بحران کیلئے کئی علاقوں میں پانی کے بور کراوئے اور لوگوں کا بڑا اور دیرینہ مسئلہ حل کروالیا ۔ خاقان خواجہ لوگوں کے علاج و معالجے میں بھی کافی رعایتی پیکجز اپنے اسپتال میں متعارف کراچکے ہیں جن کی بدولت کافی لوگوں کو فائدہ ہوا ہے ۔
خاقان وحید خواجہ کہتے ہیں وہ پاکستان میں تین اہم بنیادی مسائل پر کام کررہے ہیں۔جن میں تعلیم ، صحت اور معیشت سرفہرست ہے اور یہی تین چیزیں ہماری جماعت کا منشور بھی ہیں تاکہ پاکستانی عوام کو جہاں تعلیم اور صحت کی بنیادی ضرورت فراہم کی جائیں وہیں معیشت بھی ناگزیر ضرورت ہے۔
یونائٹڈ کشمیر جرنلسٹس فورم کے وفد کیساتھ ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نظام تعلیم گھسا پیٹا ہے ۔نظام تعلیم میں جہاں بڑے پیمانے پر ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے جس میں ٹینکل تعلیم کیساتھ ساتھ قرآن کو بھی کلاس اول سے لیکر دہم تک شامل کرنا ہے۔ورنہ ہم ایسے ہی ایک ہجوم تیار کررہے ہیں۔
خاقان خواجہ نے آزاد کشمیر میں بھی جماعت کو رجسٹرڈ کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کیساتھ ساتھ آزاد خطے کی جماعتوں نے بھی مایوس کیا ہے۔ہم اپنی جماعت کے منشور میں مسئلہ کشمیر بھی شامل کریں گے کیونکہ مسئلہ کشمیر ہمارے لیے ناگزیر ہے کیونکہ میرے والد ڈاکٹر وحید الدین خواجہ عشم سونا واری بارہمولہ سے آئے تھے جو 15 اگست 1947 میں ہجرت کرکے آئے تھے اور پھر جامع مسجد روڈ راولپنڈی میں اپنا کلینک کھولا تھا جو وہ 2007 میں 90 برس کی عمر میں فوت ہونے تک چلاتے رہے ۔ پورے خاندان میں 52 ڈاکٹر ہیں.جبکہ میرے ماموں خواجہ امین مختار تھے جن کی جیب سے مرتے وقت 25 روپے نکلے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اپنی کوششیں جاری رکھنی ہے اور یہ مسئلہ کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر حل ہوگا۔ ہم نے سست اور کمزور نہیں ہونا ہے۔خاقان وحید خواجہ نے یکجا وفد کو اپنے ہسپتال میں صحت کارڈ کی سہولت ڈسکاونٹ بنیادوں پر فراہمکرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔۔