
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔۔وزیر اطلاعات عطاء تارڈ کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے جارہے ہیں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے۔۔۔۔تحریک انصاف کے بعد کون کون سی سیاسی جماعت پر پابندی لگائی گئی
پاکستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی کا آغاز 1954 میں ہوا جب اس وقت کی حکومت نے پاکستان کمیونسٹ پارٹی پر پابندی عائد کی۔ کمیونسٹ پارٹی بعد میں مختلف ناموں سے وجود میں آتی رہی لیکن 2013 میں ایک بار پھر الیکشن کمیشن میں اس نام سے پارٹی دوبارہ رجسٹر ہوئی۔
ایوب خان کے دور میں کسی ایک سیاسی جماعت پر اس پابندی تو عائد نہیں ہوئی تاہم اس وقت ملک میں تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو کام سے روک دیا گیا تھا۔ یہ پابندی بعد ازاں اٹھا لی گئی تھی۔
پاکستان میں پابندی کا شکار ہونے والی دوسری جماعت نیشنل عوامی پارٹی تھی جس پر پہلے 1971 میں یحییٰ خان نے جبکہ 1975 میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے پابندی عائد کی تھی۔
سال 2001 سے 2015 کے درمیان پاکستان نے 60 سے زائد مذہبی سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور ان جماعتوں کے تحت کام کرنے والی فلاحی تنظیموں اور اداروں پر پابندی عائد کی۔ان جماعتوں میں سپاہ صحابہ پاکستان، لشکری جھنگوی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ، سپاہ محمد، تحریک اسلامی، لشکر طیبہ، جیش محمد اور دیگر شامل ہیں۔
2015 میں ملک میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائیوں کا آغاز ہوا تو ایسی کئی جماعتوں اور تنظیموں کے اثاثہ جات کو قبضے میں لے کر ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے گئے تھے۔
سنہ 2018 کے انتخابات سے پہلے الدعوۃ والارشاد سے منسلک ملی مسلم لیگ نامی سیاسی جماعت تشکیل دی گئی تاہم امریکہ کی جانب سے اس تنظیم پر پابندی کے باعث اس کو رجسٹریشن ہی نہیں دی گئی۔۔بعد ازاں اس جماعت کے امیدواروں نے ‘اللہ اکبر تحریک’ کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔۔۔