
اگر والدین کے دائیں ہاتھ میں دودھ کا پیالا اور بائیں ہاتھ میں ڈنڈا ہو۔ ان بچوں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ ان سے کیوں کہا جا رہا ہے کہ اگر دودھ نہ پیا تو تشریف لال کر دی جائے گی، بچہ فوراً سوچتا ہے کہ دودھ میں کہیں نیند کی دوا تو نہیں ملا دی گئی؟
چونکہ ہمارے جیسے سماجوں میں ریاست بالخصوص بنا مطلب کے کبھی جنتا پر مہربان نہیں ہوتی۔ اس لئے جب ریاست کسی خاص معاملے میں ماں سے زیادہ چاہت دکھاتی ہے تو پھاپا کٹنی کہلاتی ہے۔ اسی لئے اس طرح کے فلمی جملے کروڑوں لوگوں کو یاد رہ جاتے ہیں کہ ’تھپڑ سے نہیں آپ کے پیار سے ڈر لگتا ہے صاحب۔
اگر یہ کسان میری نسل کے سعادت مند بچے ہوتے تو مائی باپ انھیں مار پیٹ کر کب کا سیدھا کر دیتے مگر یہ نئی نسل کے منہ پھٹ بچے ہیں جو مار پیٹ کے بجائے دلیل اور مباحثے سے قائل ہونے پر یقین رکھتے ہیں
بات پہ پھر لمبی ہو جاے گی بچپن میں جب بزرگ کوئی بات شروع کرتے تھے تو ہم بور ہو جاتے تھے کہ اب یہی سننے کو ملے گا کہ بڑوں کا احترام، بکرے کا گوشت بارہ آنے سیر، نہ شوگر کی بیماری، نہ کینسر، ہندو مسلم بھائی بھائی، وغیرہ کا بھاشن سننے کو ملتا تھا۔
اب ہم خود آپ کو دھڑلے سے بتا سکتے ہیں کہ ہمارے بچپن کا زمانہ کتنا اچھا تھا، نہ انٹرنیٹ، نہ یوٹیوب، نہ کیبل ٹی وی۔ اخبار یا ڈائجسٹ کوئی شہر سے آنے والا مہمان چھوڑ گیا تو ہماری اینٹرٹینمنٹ ہو گئی۔ ٹی وی آ چکا تھا لیکن کچھ گھرانوں میں قوتِ خرید ہونے کے باوجود بدعت سمجھا جاتا تھا۔ ریڈیو پتہ نہیں کیوں حلال تھا اور ہر وقت بجتا تھا۔
مغرب کی نماز کے بعد کسان بھائیوں کا پروگرام آتا تھا جو تھوڑا زیادہ کُھلا ڈلا ہوتا تھا۔ اس میں اس وقت کے ریڈیو سُپرسٹار لطیفے، شعر سناتے تھے، کبھی کسی زرعی ماہر کو بلا کر فصلوں کی بیماریوں اور پیداوار بڑھانے کے طریقوں پر بات ہوتی تھی۔ امریکی سنڈی کے خطرات شاید پہلی دفعہ تب سُنے تھے
فوجی بھائیوں اور کسان بھائیوں کے پروگرام کی زبان، حسِ مزاح، گانے بھی تقریباً ملتے جلتے تھے۔ ہو سکتا ہے ہمیں بچپن میں سب کو بھائی بھائی دیکھنے کی بیماری ہو یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس زمانے میں زیادہ تر فوجی بھرتی کسان گھرانوں سے ہی ہوتی تھی۔
فوجی بھائیوں اور کسان بھائیوں کے پروگرام کی بات اس وقت آئی جب گزشتہ دنوں ہیلی کاپٹروں کو گندم سکھانے کے لئے استعمال کیے گئے ۔پاکستان فوج نے ملک میں زرعی انقلاب لانے کے لیے فوجی فاؤنڈیشن کے تحت ایک نئے ادارے کا قیام کا اعلان کیا تھا اور پھر سبز پاکستان کے نام سے وسطی پنجاب میں ایک جدید فارم کا افتتاح ہوا، خانیوال کے نزدیک ایک مقام پر۔
مجھے گاؤں کا نام پتہ ہے لیکن اس لیے نہیں لکھ رہا کہ یہ فارم جتنے بھی جدید ہوں آخر ہیں تو کھیت، لیکن ہو سکتا ہے کسی قانون کے تحت یہ دفاعی تنصیبات بھی ہوں
بہرکیف پرامن احتجاج کرنے والے ہمارے کسان بھائیوں کی گرفتاری کی بھرپور مزمت کرتا ہوں
جتنی فکر مودی حکومت کو کسانوں کا مستقبل روشن کرنے کی ہے، لگ بھگ اتنی ہی فکر شہباز شریف حکومت کو ہمارے کسانوں کی تشریف لال کر کرنے میں ہے خدا راہ کسانوں پر ظلم نہ کریں انہیں ان کا حق دیں
شاہد بلال اعوان آف ڈورہ بدھال (گوجرخان )