
اسلام آباد ۔۔۔ خصوصی رپورٹ ۔۔۔ ثاقب راٹھور
ٹوویلتھ فیل ، یہ انڈیا کی سپر ہٹ مودی ہے جو فلم بینوں کو حال ہی میں دیکھنے کو ملی ہے۔ اس مووی میں پسماندہ علاقے کا منوج نامی نوجوان بارہوں فیل ہوکر بھی سی ایس ایس آفیسر بن جاتا ہے ۔ یہ حقیقی کہانی پر مبنی اسٹوری ہے ۔ اسی وجہ سے اس مووی کو بہت پذیرائی ملی ہے اب تک یہ مووی کئی ایوارڈز جیت چکی ہے۔
بارہویں فیل کی طرح بہت کہانیاں پاکستان میں بھی ہیں جن میں ایک ندیم اکرم کی کہانی بھی شامل ہے ۔

فیصل آباد کے علاقہ سمندری سے تعلق رکھنے والے ندیم اکرم مالی سے افسر کیسے بنے یہ بھارتی سپر ہٹ مووی بارہویں فیل سے بھی زیادہ دلچسپ کہانی ہے۔
ندیم نے دوہزار سات میں آبائی علاقے سےحکمرانوں کے شہر اسلام آباد کارخ کیا ۔ نوجوان کی مالی حالت پتلی تھی اس لیے یہاں آتے ہی اسلامک یونیورسٹی میں بطور مالی کام کرنا شروع کیا۔ ندیم گاوں میں ہی مڈل پاس کرچکا تھا ۔
یونیورسٹی میں بطور مالی کام کرتے ہوئے انہیں دوبارہ تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا ، ندیم کہتے ہیں یونیورسٹی کا ماحول دیکھ کر سوچا مجھے بھی اعلی تعلیم حاصل کرنی چاہیے ۔ صرف مالی کا کام نہیں کرنا۔ پھرپورا عزم کرتے ہوئے دوبارہ پڑھائی شروع کی ۔
ندیم نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ دن رات محنت کی اور ایم فل کرکے عزم و ہمت کی نئی کہانی رقم کی۔

ندیم اکرم کہتے ہیں زیرو سے ہیرو بننے کا صفر آسان نہیں تھا ۔ سخت محنت کی ۔
ندیم کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ کیا تھا ۔۔ اس پر ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں لوگوں کو دیکھ کر متاثر ہوئے۔
ندیم اکرم جس یونیورسٹی میں بطور مالی بھرتی ہوئے تھا آج اسی یونیورسٹی میں افسر ہیں ۔ کہتے اس سفر کے دوران والدین کے علاوہ بیوی کا پورا ساتھ رہا۔
سکالر ندیم اب پی ایچ ڈی کرنے کا خواب دیکھ چکے ہیں اور انہیں پکا یقین ہے کہ وہ ڈاکٹر بن کر ہی رہیں گے ۔