
ہنزہ کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی ایک جادوئی منظر آنکھوں کے سامنے پھیل جاتا ہے۔ میرے سامنے راکاپوشی کی برف پوش چوٹی اپنی تمام تر عظمت اور وقار کے ساتھ کھڑی ہیں، جیسے کوئی دیو قامت محافظ اپنے بازو پھیلائے ہوئے ہو۔ یہ پہاڑ نہ صرف قدرتی حسن کا ایک شاہکار ہے، بلکہ اس کے دامن میں چھپی ہوئی کہانیاں اور روایات بھی دل کو لبھاتی ہیں۔
جیسے جیسے سورج کی روشنی مدھم ہوتی جاتی ہے، رات کا جادو اپنے رنگ بکھیرنے لگتا ہے۔ بادلوں کے درمیان سے، ایک نرم و نازک روشنی کا ہالہ ابھرتا ہے۔ یہ تیرویں کا چاند ہے، جو بادلوں کی اوٹ سے جھانکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ بادلوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے، کبھی چھپتا ہے تو کبھی نمودار ہوتا ہے، جیسے کوئی شریر بچہ چھپنے اور دیکھنے کا کھیل کھیل رہا ہو۔
یہ منظر دل کو چھو لینے والا ہے۔ چاندنی کی نرم روشنی ہر طرف پھیلنے والی ہے، راکاپوشی کی چوٹی اس روشنی میں نہانے کو منتظر ہے، اور فضا میں ایک عجیب سی خاموشی اور سکون ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے وقت تھم سا گیا ہو، اور یہ لمحہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گیا ہو۔ ہنزہ میں یہ لمحے اور تیرویں چاند کا انتظار، میرے پہلو میں ہمزاد اور رات میرے دل پر ایک گہری چھاپ چھوڑنے والے ہے، جو ہمیشہ کے لیے میرے ساتھ رہیں گے