
مالی سال 2023-24 کے دوران 106 آئی پی پیز کو 1874 ارب روپے کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں دئیے گئے ۔۔ کئی عرصے سے بند پڑے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ کو بھی 10 ارب روپے ادائیگی کی گئی ۔۔ مسلم لیگ ن کے گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں 45 آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کا انکشاف ہوا ۔۔ پی ٹی آئی نے 18 اور پیپلز پارٹی نے 9 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے ۔۔ سرکاری دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال تھرل کول بلاک ون پاور جنریشن کو نو ماہ میں 128 ارب روپے ادا کیے گئے ۔۔ چائنہ پاورحب جنریشن نو ماہ میں 103 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ دی گئی ۔۔ چائنہ پاور حب کمپنی پانچ ماہ کے دوران کوئی بجلی پیدا نہیں کی جبکہ چار ماہ کے دوران اس کی پیداوار صرف 18 فیصد تک رہی۔ دستاویز کے مطابق ہوانینگ شانڈنگ روئی انرجی کو نو ماہ میں 95 ارب روپے دیے گئے ۔۔ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی نو ماہ میں 83 ارب روپے لے اڑی ۔۔ پنجاب تھرمل پاورپرائیویٹ کمپنی کو 26 ارب روپے ادا کیے گئے۔ واپڈا ہائیڈل کو نو ماہ میں 76 ارب روپے اور بند پڑے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پروجیکٹ کو 10 ارب روپے ادائیگی کی گئی۔ دوسری جانب ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی حکومتوں کے ادوار میں آئی پی پیز کو روپے کی بجائے ڈالر میں ادائیگیاں کرنے کے معاہدے کیے گئے ۔۔ کئی آئی پی پیز کی پیداور صرف 10 فیصد تک ہے لیکن اس کے باوجود 100 فیصد کپیسٹی پیمنٹس ادا کی جا رہی ہیں۔ رواں مالی سال کپیسٹی پیمنٹ فی یونٹ 18 روپے 39 پیسے تک پہنچ چکی ہیں۔