چھتیس بی ۔۔ ٹریل5 کا پراسرار اورخفیہ پوائنٹ
اسلام آباد،،،مقصود منتظر
مارگلہ ہلز شہر بے مثال اسلام آباد کے ماتھے کا جومر ہیں۔ ان کے بغیر اسلام آباد کی خوبصورتی کا تصور ناممکن ہے۔ انہیں پہاڑیوں کی وجہ سے یہاں کا موسم ہر پل انگڑائیاں لیتا ہے، کالی گھٹائیں اور ٹھنڈی ہوائیں رقصاں رہتی ہیں اور دھوپ چھاوں کا کھیل وقفے وقفے سے جاری رہتا ہے۔
مارگلہ ہلز کی گود میں کئی ہائیکنگ ٹریلزہیں جن میں سب سے زیادہ شہرت ٹریل فائیو کو حاصل ہے۔اس ٹریل کا راستہ باقی ٹریلز کی طرح گنے جنگلات سے ہوکر ہی گزرتا ہے لیکن ٹریل فائیو اپنی لوکیشن کی وجہ سے بھی اہمیت حاصل کرچکا ہے۔ ایف سیون کے متصل ہونے کی وجہ سے یہاں زیادہ ترامیر طبقہ ہرموسم میں واک کرتا ہے ۔ اور بھی وجوہات ہیں جو اس ٹریل کو باقیوں سے ممتاز بنا دیتے ہیں ۔
حال ہی میں جی ٹی وی کی رپورٹنگ ٹیم کے ساتھ ٹریل پر جانے کا موقع ملا۔ سینئر رپورٹر حمید لنگرا کی قیادت میں ہمارے گروپ میں مارگلہ کے تین نئے مہمان فیصل عباس، فیضان اور عافیہ سفیر بھی ساتھ تھے ۔ راستے میں حمید بھائی کے ساتھ سیاست و ریاست پر چٹ چیٹ ہوتی رہی لیکن ایک کلو میٹر چلنے کے بعد گوری رنگت والے حمید بھائی نے موضوع ٹریل کے خفیہ خانوں کی طرف موڑ دیا ۔ ایک مقام پر پہنچ کر وہ مجھے ٹریل کی سڑک سے ایک طرف لے گیا ۔ کہنے لگے یہ ٹریل کا چھتیس بی پوائنٹ ہے۔
چھتیس بی ، ارے یہ کیسے نام ہے ؟ میرے سوال پر حمید بھائی نے پوری تفصیلات بتائی ۔ معلوم ہوا ، اس نام کا خالق حمید بھائی خود ہے۔
چھتیس بی ، سے استفسار کرنے پر حمید بھائی ، رک گئے اور چسکے لے لے کر کہانی سنائی۔ حمید نے ایک درخت کی وہ سوکھی شاخ دکھائی جس پر چھتیس بی لٹک رہی تھی ۔۔صحافتی اقتدار کے باعث کہانی کی مزید تفصیل شیئر نہیں کرسکتا ہوں ۔
یہاں سے تھوڑا اور آگے چل کر حمید بھائی نے ایک اور خفیہ پوائنٹ کی طرف اشارہ کیا ، کہنے لگے گھات پوائنٹ ہے ۔ اسی طرح ٹریل پر چلتے ہوئے حمید بھائی اس جگہ بھی لے گئے جو چند سال قبل تک باربی کیو کرنے کیلئے مختص تھی ۔ حمید بھائی کے بقول یہاں فیلمیز بیٹھ کر باربی کیو کرتی تھی۔ لیکن اب یہ بھی خفیہ ملاقاتوں کا پوائنٹ بن چکا ہے ۔ عین جس ٹائم ہم اس دائرے کی شکل میں قائم پوائنٹ پر انٹر ہوئے تو وہاں ایک جوڑے نے ایگزیٹ دی ۔ جس کے باعث ہمارے قدم آگے چلنے کے بجائے پیچھے مڑنے لگے ۔البتہ فیضان یہ منظر دیکھ کرخوب محظوظ ہوئے۔ فیضان پہلی بار ٹریل پر محو سفر تھا۔
ٹریل پر حبس بہت تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ آج درختوں کے پتوں نے آکسیجن چھوڑ ہڑتال کررکھی ہے۔ ہم سب پسینے سے شربور تھے اور مرگلہ کے نئے مہمان فیصل بار بار واپس مڑنے کا کہہ رہے تھے ۔ لیکن امیر کاروان حمید لنگرا ان کی عرضی پر کان تک نہیں دھرتے تھے ۔
عافیہ اور فیصل کے ساتھ رونق محفل ملک دانش تھکے ہوئے نوجوانوں کیلئے ٹک ٹاکی دھمال ڈالتے رہے جس سے دونوں کی تھکن کم ہوئی ۔
دو کلو میٹر چلنے کے بعد لیک ویو پوائنٹ پر پہنچے تو ابر کرم کی مہربانی ہوئی ۔ پھوار شروع ہوئے محسوس ہورہا تھا کہ آسمان سے موتی گررہے ہیں ۔
اف کیا مزہ تھا ۔ کیا پر لطف گھڑی تھی ۔ موسم کو انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ مارگلہ کی ہر شے نکھر گئی اور اوپر بادل نیچے سبز قالین ۔۔۔
واپسی پر حمید بھائی کے ساتھ مزید گفتگو ہوئی تو حمید بھائی کہنے لگے کہ یہ ٹریل فائیو کا کلیجہ دیکھیں اور اس کی آنکھوں کی ہمت چیک کریں ۔۔ جو کچھ ٹریل کی آنکھیں دیکھتی ہیں وہ اگر کوئی انسان دیکھے تو نہ جانے کیا کچھ ہوگا۔۔
ٹریل فائیو ہائیکنگ سے زیادہ رومنٹک ٹریل ہے ۔ اس پر چلتے ہوئے تھکن محوس نہیں ہوتی ۔ بعض دفعہ گھمان ہوتا ہے کہ ہم کسی اور جہاں میں ہیں ، پریوں کی وادی میں ، یا کسی خیالی جنت میں ۔
مشورہ ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک بار ضرور اس ٹریل کا وزٹ کریں ۔ یقین مانیں جو دن یا جو وقت آپ یہاں چلتے ہوئے گزاریں گے ،۔ وہ یقینا آپ اپنے لیے جئیں گے ۔ کسی پریشانی کے بغیر ،۔ کسی گھٹن کے بغیر ۔