
کل سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں پسینےمیں شرابور ایک نوجوان کھلی چپل اور کھلے گریبان کے ساتھ دوڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
یہ اسلام آباد پولیس میں بھرتیوں کے لیے دوڑ کا ٹیسٹ تھا۔ ویڈیو بظاہر پولیس وین پر کھڑے کسی ٹک ٹاکرز پولیس والے نے بنائی ہے۔
اب لوگ غربت ، مجبوری اور پتہ نہیں کیا کیا لکھ کر اس نوجوان کی ویڈیو شیئر اور پوسٹ کر رہے ہیں۔
دو تین باتیں یہاں پیش نظر رہنی چاہیں:
1- اگر لوگ غربت وغیرہ کی وجہ سے فورسزز کا حصہ بنتے ہیں تو یہ وطن کی محبت کے جذبے وغیرہ کا سرکاری ڈرامہ کیوں کیا جاتا ہے۔
بھئی! سیدھی بات کرو کہ روزگار کے لیے لوگ آتے ہیں۔ ریاست کو مزدور اور شہریوں کو روزگار چاہیے۔ سمپل!
2- اس نوجوان کا بھی کوئی گھر ہو گا، کوئی گاؤں ہو گا، کوئی فیملی ہو گی اور سب سے بڑھ کر رشتہ دار نما مخلوق بھی ہو گی، کوئی بھرم ہو گا، آپ کے ٹک ٹاکر پولیس والے نے اس کی ویڈیو بنا کر وہ سارے بھرم توڑ دیے ہیں۔
3ـ جس طرح بھرتی کے لیے ٹیسٹ کے پیپرز اور ان کی جوابی کاپیاں کھلے عام نشر نہیں کی جاتیں، اسی طرح ٹیسٹنگ نے تمام مراحل کانفیڈینشل ہوتے ہیں۔
اگر ایسا نہ ہو تو فوج اور پولیس میں بھرتی کے وقت فزیکل فٹنس کے دوران امیدوران کے جسم کے پرزوں کی جو جانچ پھرول کی جاتی ہے، اس کی ویڈیوز بھی جاری کر دی جائیں۔
کچھ عرصے سے میں دیکھ رہا ہوں کہ جو بھی نوجوان پولیس کی وردی پہنتا ہے وہ خواہ مخواہ خود جو ٹک ٹاک سٹار سمجھنے لگتا ہے۔
اگر محکمہ اجازت دیتا ہے تو کریں ٹک ٹاکیاں لیکن لوگوں کا مذاق نہیں بنانا چاہیے۔