
رپورٹ.. راجہ صدام حسین
۔۔۔
آزادکشمیر میں ایف۔سی تعینات کرنے کے فیصلے کے بعد ریاست بھر سے مِلا جلا عوامی ردعمل سامنے آنا شروع ہو گیا۔۔
عوامی حلقے کہتے ہیں کہ 2005ء سے جب چائینز انجینیئرز آزاد کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف پراجیکٹس کام کررہے تھے تب بھی تو صرف ہماری پولیس ہی اُنہیں سیکورٹی فراہم کر رہی تھی۔۔
اب ایسا کیا ہو گیا کہ آٹے میں نمک کے برابر رہ جانے والے چائینیز انجینئرز کیلئے ریاستی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کر کے ایف۔ سی بلائی جارہی ہے۔۔؟؟
آزادکشمیر ایک پُر امن خطہ ہے ۔۔یہاں امن و عامہ کا کوئی مسلئہ نہیں ہے۔۔نہ پہلے کبھی تھا اور نہ ان شاءاللہ آئندہ کبھی ہو گا۔۔
آزادکشمیر میں سے اب تقریباً زیادہ تر پراجیکٹس بھی مکمل ہو چکے ہیں کچھ گنے چنے چائینز رہ گئے ہیں اب تو اُنھیں ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔۔۔
آزادکشمیر میں خارجیوں کی حفاظت کیلئے ہی صحیح لیکن آزاد کشمیر پولیس کے ہوتے ہوئے پھر بھی یہاں ایف سی کی تعیناتی سمجھ سے بالاتر ہے۔۔۔؟؟
عوام کہتے ہیں کہ حکومت آزادکشمیر سے سیلری تو FC والے بھی لیں گئے اس سے بہتر ہے کہ ریاست کے لاکھوں پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کو موقع دیا جائے۔۔
ایک ایسا نیا ادارہ بنایا جائے جہاں مقامی نوجوانوں کو ٹریننگ کے بعد چائینیز اور اور دیگر غیر ملکیوں کی سیکورٹی پر مامور کیا جائے جس سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار بھی میسر آسکے گا۔۔۔