
کوٹلی ستیاں راولپنڈی کی تحصیل اور راولپنڈی سٹی سے 60 کلو میٹر پر واقع ہے۔
علاقے میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔اہل علاقہ زیادہ تر سادہ لو ہیں۔مہمان نواز بھی ہیں اور جھگڑے بھی عام ہی نوعیت کے ہوتے ہیں ۔
تو یہاں پولیس کی کو بھی کارکردگی دکھانے کا شوق ضرور ہے لیکن ڈکیتوں، چوروں اور منشیات فروشوں کو پکڑنے میں نہیں بلکہ سادہ لو لوگوں کو لوٹنے میں۔
کچھ دن پہلے کوٹلی کے نواحی گاوں برحد میں راستے کے تنازعہ پر دو پڑوسیوں میں تو تو میں میں ہو گئی۔
ایک اپنے محلے کے امام مسجد ہیں تو دوسرے بھی ہلکے پھلکے امام ہی ہیں ۔ایک بھائی نے 15 پر اپنے محافظوں کو کال کی کہ میرا راستہ امام صاحب نے روک لیا۔پولیس فوری ایکشن میں آئی اور 15 پر کال کرنے والے کو کہا جناب تھانے آ جاو، تسی کال کیتی اے(مطلب آپ نے شکایت کی ہے) اور ساتھ ہی کہا کہ پولیس کی گاڑی بھیج رہے ہیں تو جو ڈیزل لگا ہے اس کے پیسے جیب میں رکھ کے آنا۔
ساتھ ہی امام مسجد بھی آ گئے اور انہیں بھی تھانے پہنچنے کا انوٹیشن آ گیا۔امام مسجد کے پاس مسجد کا چندہ تقریبا 14 ہزار بھی تھا شاید سامان لینا تھا کوئی مسجد کا ۔تو انہوں نے کہا ساتھ تھانے سے بھی کال آئی چلو وہاں سے بھی ہو آتے ہیں۔
دونوں کو تھانے والوں نے پکڑ کے بند کر دیا اور کہا کہ آپ کو جیل بھیجیں گے۔
بھلے لوگ اپنا جھگڑا تو بھول ہی گئے لیکن اب پولیس سے جان کون چھڑائے، پیسے دو گے تو جان چھوٹے گی۔
خیر لے دے کے امام صاحب کا 13 ہزار چندہ گیا اور جنہوں نے 15 پر کال کی تھی ان سے 15 ہزار روپے بٹورے گئے۔
پولیس کی کی ذیانت کو سلام۔پیش کرتے ہوئے متاثرہ شخص نے ان کے لیے دعا کا اہتمام بھی کیا۔اور جیتے جی جنت کے طلبگاروروں کو پیسے ساتھ دیکر ٹکٹ فری میں دیا۔
ایس ایچ او سمیت عملے کی جنت تو کنفرم ہو ہی گئی ہو گئی لیکن یہ لمحہ فکریہ ہے عوام کے لیے اور یہاں کے عوامی نمائندوں کے لیے کہ عوام لوٹی جا رہی ہے اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔